فرید ملت ریسرچ انسٹیٹیوٹ

منہاج انسائیکلوپیڈیا سے
Jump to navigation Jump to search
تحریک منہاج القرآن کی مرکزی نظامتیں

نظامت ابلاغیات

نظامت اجتماعات

نظامت امور خارجہ

نظامت بین المذاہب تعلقات

نظامت پرنٹنگ

نظامت پروڈکشنز

نظامت تحقیقات

نظامت تربیت

نظامت تعلیمات

نظامت تعمیرات

نظامت تمویلات

نظامت تنظیمات

نظامت دعوت

نظامت سیکرٹریٹ

نظامت مالیات

نظامت ممبرشپ

نظامت میڈیا

نظامت ویلفیئر

Fmri.gif

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مد ظلہ العالی نے جب قرآن و سنت کی فکر پر مبنی تحریک کا آغاز کیا تو ساتھ ہی علمی و تحقیقی کام بھی شروع کر دیا۔ یوں تحریک منہاج القرآن کا یہ طرۂ امتیاز ہے کہ یہ اپنے آغاز سے ہی تحریر و تقریر دونوں ذرائع کو بروئے کار لا کر تبلیغ دین کا فریضہ سرانجام دے رہی ہے۔ شیخ الاسلام نے سب سے پہلے جس موضوع پر قلم اٹھایا وہ نظام مصطفی ایک انقلاب آفریں پیغام کتاب تھی۔ رفتہ رفتہ تحریک کا کام بڑھتا گیا۔ آپ نے شادمان لاہور کی رحمانیہ مسجد میں درس قرآن سے دعوت کے فروغ کا سلسلہ شروع کیا۔ آغاز میں یہ دروس قرآن علیحدہ علیحدہ چھپتے رہے۔ تاہم کتب کی ترتیب و تدوین کا سلسلہ بھی جاری رہا۔

  • 1981ء میں آپ کا پہلا اور باقاعدہ علمی و تحقیقی شاہکار تسمیۃ القرآن منظر عام پر آیا۔
  • 1985ء میں آپ کی کتاب اجزاے ایمان شائع ہوئی جو آپ کے خطبات جمعہ کا مرتبہ مجموعہ تھی، اسے بعد ازاں ارکان ایمان سے موسوم کیا گیا۔

اس دوران میں فرقہ پرستی کا خاتمہ کیونکر ممکن ہے؟، ایمان اور اسلام اور چند انگریزی کتابچے زیور طبع سے آراستہ ہوئے۔ علاوہ ازیں ملک کے طول و عرض میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری مد ظلہ العالی کے خطبات، دروس اور لیکچرز کا سلسلہ بھی بفضلہ تعالیٰ کافی بڑھ چکا تھا۔ اس تمام علمی و تحقیقی اور فکری مواد کی مستقل بنیادوں پر مطبوعہ صورت میں اشاعت کے لیے بانی تحریک کی زیر نگرانی مؤرخہ 7 دسمبر 1987ء کو منہاج القرآن رائٹرز پینل کی بنیاد رکھی گئی، اور اس علمی و تحقیقی مرکز کو بانی تحریک کے والد گرامی حضرت ڈاکٹر فریدالدین قادری رحمہ اللہ سے موسوم کیا گیا۔

مقاصد قیام

فرید ملت ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے قیام کے وقت اس کے درج ذیل مقاصد متعین کیے گئے:

  • اسلام کے حقیقی پیغام کی تبلیغ و اشاعت
  • تحریک منہاج القرآن کی فکر کی ترویج
  • نئی نسل کو بے یقینی، اخلاقی زوال اور غیر مسلم اقوام کی ذہنی غلامی سے نجات دلانے کے لیے اسلامی تعلیمات کی جدید ضروریات کے مطابق اشاعت
  • مذہبی اذہان کو علم کے میدان میں ہونے والی جدید تحقیقات سے روشناس کرانا
  • راہ حق سے بھٹکے ہوئے مسلمانوں کو اپنا صحیح ملی تشخص باور کرانا
  • مسلم امہ کو درپیش مسائل کا مناسب حل تلاش کرنا
  • نوجوان نسل کو دین کی طرف راغب کرنا
  • تحریک منہاج القرآن سے وابستہ افراد کی علمی و فکری تربیت کا نظام وضع کرنا اور تربیتی نصاب مدون کرنا
  • تحریک منہاج القرآن سے وابستہ تمام اہل قلم کو مجتمع کرنا اور ان کی صلاحیتوں کو تحریک کے پلیٹ فارم پر جہاد بالقلم کے لیے بروئے کار لانا
  • ملکی و بین الاقوامی سطح پر تمام اہل قلم تک تحریک کی دعوت بذریعہ قلم پہنچانا اور انہیں مصطفوی مشن کے اس پلیٹ فارم پر جمع کرنا
  • تحریک کی دعوت بذریعہ قلم پھیلانے کے لیے اس کے اساسی و فکری موضوعات پر مضامین اور تحقیقی مقالات تیار کرنا اور انہیں ذرائع ابلاغ تک پہنچانا
  • تحریک کی دعوت بذریعہ قلم پھیلانے کے لیے علمی اور فکری موضوعات پر کتب تصنیف کرنا اور تحقیقی ضروریات پورا کرنا
  • قائد تحریک کے مختلف دینی، سماجی، اقتصادی، سیاسی و سائنسی، اور اخلاقی و روحانی موضوعات پر فکر انگیز ایمان افروز خطابات کو کتابی صورت میں مرتب کروانا
  • ریسرچ اسکالرز سے اہم موضوعات پر تحقیقی مواد تیار کروانا اور اسے شائع کروانا
  • جدید اسلوب تحقیق اور عصری تقاضوں کے مطابق اسلامی ورثہ کو نسل نو کی طرف منتقل کرنا

شعبہ جاتی ارتقاء

ابتداءً جب شعبہ تحقیق و تدوین قائم ہوا تو اس میں کچھ عرصہ کے لیے جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے لیکچرر محترم محمد صدیق قمر، علامہ ظہور الہٰی، علامہ محمد امین مدنی اور پروفیسر مستنیر علوی نے جز وقتی خدمات سرانجام دیں۔ بعد ازاں دسمبر 1987ء میں حضرت شیخ الاسلام نے ڈاکٹر علی اکبر الازہری کی باقاعدہ تقرری بطور پہلے ریسرچ سکالر فرمائی۔ ڈاکٹر علی اکبر قادری اس وقت پنجاب یونیورسٹی کے اورینٹیل کالج میں ریگولر ایم۔ اے عربی کر رہے تھے اور انہوں نے ملکی سطح کے متعدد تحریری مقابلوں میں اول پوزیشن بھی حاصل کی تھی۔ ان کی صلاحیت، دل چسپی اور مشن سے وابستگی اور محبت کو مد نظر رکھتے ہوئے حضرت شیخ الاسلام نے ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کو مکمل طور پر ان کے سپرد کر دیا، جبکہ ریسرچ کے پہلے باقاعدہ ڈائریکٹر رانا جاوید مجید قادری (اس وقت کے چیف ایڈیٹر ماہنامہ منہاج القرآن) مقرر ہوئے۔

1988ء کا سال تحریک منہاج القرآن کی ملک گیر شہرت اور بیرون ملک سرگرمیوں میں انقلابی پیش رفت کا سال تھا۔ چنانچہ اسی سال ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے درج ذیل شعبہ جات بھی قائم ہوئے:

  1. لائبریری
  2. شعبہ نقل نویسی
  3. شعبہ تحقیق و تدوین
  4. شعبہ تراجم
  5. شعبہ کتابت و ڈیزائننگ

1988ء سے 2000ء تک FMRi میں جن حضرات نے بطور ڈائریکٹر یا انچارج اپنی خدمات سرانجام دیں ان کے اسمائے گرامی بالترتیب یہ ہیں:

2000ء میں ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کو وسعت دی گئی اور ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کو مرکزی لائبریری سمیت سیکرٹریٹ کی مرکزی عمارت سے جامع مسجد منہاج القرآن کی بیسمنٹ (صفہ بلاک) میں منتقل کردیا گیا، جہاں ایک شاندار لائبریری ہال اور درج ذیل تین شعبوں کا اضافہ ہوا:

  1. شعبہ کمپوزنگ
  2. شعبہ انفارمیشن ٹیکنالوجی
  3. شعبہ ادبیات

انسٹیٹیوٹ کی یہاں منتقلی کے بعد حسب گنجائش مختلف شعبوں میں پہلے سے زیادہ افراد کی خدمات حاصل کی گئیں۔ اس دوران میں FMRi کے ڈائریکٹر شیخ عبدالعزیز دباغ اور بعد ازاں قمر الزمان شیخ رہے۔ اسی اثناء میں ڈاکٹر طاہر حمید تنولی نے اپنی خدمات انسٹی ٹیوٹ کے لیے پیش کیں۔ قبل ازیں وہ صوبہ سرحد میں تحریک منہاج القرآن کے نوجوان رہنما اور صوبائی ناظم تحریک جیسے کلیدی عہدوں پر کام کرنے کے ساتھ ساتھ سرکاری ملازمت کر رہے تھے۔ ڈاکٹر تنولی نے چونکہ قیام پشاور کے دوران میں بھی قرآنی فلسفہ انقلاب جیسے گراں قدر خطابات کو مرتب کر کے کتابی شکل دی تھی، علاوہ ازیں فرمودات قائد، اردو ترجمہ قرآن کی تاریخ میں عرفان القرآن کا امتیازی مقام اور من بولتا ہے جیسی کتب بھی مرتب کی تھیں، ان کی ان خدمات، صلاحیت اور لگن کی بنیاد پر حضرت شیخ الاسلام نے 2003ء میں انہیں انسٹی ٹیوٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر سے ڈائریکٹر کی ذمہ داریاں تفویض کر دیں۔ تحریک منہاج القرآن کی مرکزی نظامتیں جب از سر نو تشکیل پائیں تو ان میں ریسرچ انسٹی ٹیوٹ باقاعدہ نظامت تحقیق و تبلیغات قرار پایا، جس کے پہلے ناظم ڈاکٹر طاہر حمید تنولی مقرر ہوئے۔ ان کے ساتھ ڈاکٹر کرامت اللہ مرحوم (اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد سے فراغت کے بعد) تعینات ہوئے، جو منہاج یونیورسٹی لاہور کے کالج آف شریعہ کے پرنسپل کی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ ڈائریکٹر ریسرچ کی ذمہ داری بھی نبھاتے رہے۔ اس عرصہ میں ناصر اقبال ایڈووکیٹ انتظامی امور بحسن و خوبی سر نجام دیتے رہے۔ بعد ازاں انسٹی ٹیوٹ کے پہلے ریسرچ اسکالر اور ماہنامہ منہاج القرآن کے مدیر اعلی ڈاکٹر علی اکبر الازہری ڈاکٹریٹ کی تکمیل کے بعد بطور ڈائریکٹر ریسرچ FMRi تعینات ہوئے، جب کہ محمد فاروق رانا (منہاجین کو ڈپٹی ڈائریکٹر ریسرچ کی ذمہ داری سونپی گئ، جو تاحال اپنی ذمہ داریاں بحسن و خوبی نبھا رہے ہیں۔ انتظامی امور کو احسن طریق پر چلانے کے لیے پروفیسر محمد اشرف چودھری تعینات ہوئے، جو مئی 2008ء تک ڈائریکٹر لائبریری اینڈ ایڈمنسٹریشن FMRi کے طور پر اپنے فرائض نہایت جاں فشانی سے سرانجام دیتے رہے ہیں۔ پروفیسر نصر اللہ معینی کی مشن کے ساتھ دیرینہ وابستگی، محبت اور صلاحیتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے جولائی 2008ء میں بطور ڈائریکٹر ریسرچ تعینات کیا گیا۔

ان تمہیدی سطور کے بعد اب آئیے انسٹی ٹیوٹ کے شعبوں کی بتدریج کارکردگی اور افراد کی خدمات کا جائزہ لیتے ہیں:

شعبہ جات

فرید ملت ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (FMRi) کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس میں تحقیق و تدوین کے تمام مراحل .... تحقیق و تدوین، مواد کی تیاری اور کمپوزنگ سے لے کر کتب کی پیسٹنگ تک .... ایک ہی چھت تلے مکمل کیے جاتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے اس کی کئی ذیلی شعبہ جات ہیں، جن کا تعارف درج ذیل ہے:

شعبہ تحقیق و تدوین

جیسا کہ اوپر بیان ہوچکا ہے کہ 1988ء میں قائم ہونے والے شعبہ جات میں یہ شعبہ سرفہرست تھا، جس میں پہلے باقاعدہ ریسرچ سکالر کی تقرری ڈاکٹرعلی اکبر قادری کے حصے میں آئی۔ 1988ء سے 1992ء تک ان کے ہمراہ اس شعبے میں ضیاء اللہ نیر، پروفیسر محمد الیاس قادری، ڈاکٹرمحمد نواز الازہری، ڈاکٹر نعیم انور نعمانی، ڈاکٹرمحمد ارشد نقشبندی، علامہ محمد الیاس اعظمی، علامہ محمد رمضان قادری نے مختلف اوقات میں معاونت کی۔ ضیاء اللہ نیر کے علاوہ دیگر جملہ حضرات اس وقت جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کی منتہی کلاسوں کے طلبا تھے، جو حصول علم کے ساتھ ساتھ تدریسی اور تحقیقی خدمات سرانجام دیتے تھے۔ 1992ء میں جب ڈاکٹر علی اکبر قادری اور ڈاکٹر محمد نواز الازہری سکالر شپ پر اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے مصر چلے گئے تو شعبے میں ڈاکٹر نعیم انور نعمانی کے ساتھ محمد علی قادری، محمد تاج الدین کالامی، محمد افضل قادری اور عبدالجبار قمر کا تقرر بطور ریسرچ اسکالر ہوا۔ بعد ازاں اس میں پروفیسر محمد رفیق نقشبندی، علامہ سہیل احمد صدیقی، ریاض حسین چودھری اور عبدالستار منہاجین کی کل وقتی خدمات حاصل کی گئیں۔ تینوں حضرات خصوصاً ریاض حسین چودھری نے سیرۃ الرسول کے تاریخی پراجیکٹ پر حضرت شیخ الاسلام کی نگرانی میں نہایت جانفشانی سے کام کیا۔

اس شعبہ میں زیادہ تر منہاج یونیورسٹی لاہور کے کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک اسٹڈیز (COSIS) کے فضلاء علوم اسلامیہ میں تخصص کی بناء پرکل وقتی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ اس وقت محمد تاج الدین کالامی، محمد علی قادری، محمد افضل قادری، محمد فاروق رانا، محمد حنیف، حافظ فرحان ثنائی، حافظ ظہیر احمد الاسنادی، اجمل علی مجددی اور حسنین عباس کے علاوہ جامعۃ الازہر (قاہرہ، مصر) اور جامعہ اسلامیہ (بغداد، عراق) جیسے عظیم علمی مراکز سے علم کی پیاس بجھا کر آنے والے ڈاکٹر علی اکبر قادری الازہری، ڈاکٹر محمد ظہور اللہ الازہری، ڈاکٹر محمد نواز الازہری، ڈاکٹر فیض اﷲ بغدادی، حافظ محمد ضیاء الحق رازی اور حافظ مزمل حسین بغدادی بھی اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔

منہاج یونیورسٹی کے فارغ التحصیل منہاجینز نے قائد تحریک کا دست و بازو بنتے ہوئے اس شعبہ میں شبانہ روز محنت کی۔ آج شعبہ تحقیق و تدوین کا خواتین و حضرات پر مشتمل مستعد ریسرچ اسٹاف حضرت شیخ الاسلام مدظلہ العالی کا عظیم انقلابی پیغام اعلی معیاری مطبوعات اور انٹرنیٹ کے ذریعے عام لوگوں تک پہنچانے کے لیے شب و روز پوری دل جمعی اور تن دہی سے مصروف عمل ہے۔ FMRi کے زیراہتمام شائع ہونے والی کتب میں تحقیق و تخریج کا معیار ملک بھر کے کسی بھی اشاعتی ادارے کے مقابلے میں معیاری، وقیع اور محققہ ہوتا ہے۔ اس شعبہ کی اعلٰی کارکردگی کی بدولت تحریک منہاج القرآن کی علمی خدمات کو ملک کے علمی حلقوں میں انتہائی قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔

منہاج یونیورسٹی لاہور کے کالج برائے خواتین کی فاضلات اور دیگر محققات بھی دینی جذبے اور پوری لگن سے اس شعبے میں شب و روز مصروف عمل ہیں۔ اس حوالے سے فریدہ سجاد، مصباح کبیر اور نازیہ عبدالستار و دیگر فاضلات خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔ جب کہ رافعہ علی، آسیہ سیف قادری اور کوثر رشید بھی اس ٹیم کا حصہ رہی ہیں۔ خواتین اسکالرز کی کاوشوں سے حضرت شیخ الاسلام کی زیر نگرانی چند کتب بھی شائع ہو چکی ہیں۔

اس شعبہ میں مستقل بنیادوں پر کام کرنے والے محققین کے علاوہ فاصلاتی اسکالرز کو بھی welcome کیا جاتا ہے۔ وہ افراد جو اپنی مصروفیات کے باعث باقاعدگی سے انسٹی ٹیوٹ میں نہیں آسکتے وہ بھی اپنی تحقیقی خدمات کے ذریعے اس عظیم کام میں شرکت کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔ ملک پاکستان سے باہر قیام پذیر افراد بھی اعزازی طور پر تحقیقی خدمات سرانجام دیتے رہتے ہیں۔ نیز منہاج یونیورسٹی کے کالج آف شریعہ کے اساتذہ کرام بھی اس شعبہ کے مختلف تحقیقی امور میں خدمات سرانجام دیتے رہتے ہیں، جن میں پروفیسر محمد نواز ظفر، مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی، محمد الیاس اعظمی، ممتاز الحسن باروی، شبیر احمد جامی و دیگر شامل ہیں۔

شعبہ تحقیق و تدوین میں تحقیقی تربیت حاصل کرنے کے لیے بھی متلاشیان علم آتے ہیں۔ یہاں اندرون و بیرون ملک سے MPhil اور PhD کے طلباء اپنے موضوعات سے متعلق رہنمائی اور تحقیقی مواد کے حصول کے لیے بھی آتے ہیں، جنہیں مطلوبہ کتب تک بآسانی رسائی کے ساتھ ساتھ خوش گوار ماحول بھی ملتا ہے۔

ریسرچ ریویو کمیٹی

بحمد اللہ تعالی تحریک منہاج القرآن دنیا کے نوے کے قریب ممالک میں وجود رکھتی ہے۔ ان ممالک میں دعوتی و تنظیمی امور کی نگرانی کے لیے حضرت شیخ الاسلام وقتاً فوقتاً دورہ جات کرتے ہیں۔ نیز مختلف ممالک میں حکومتی و ذیلی سطحوں پر منعقد ہونے والی کانفرنسز اور سیمینارز میں بھی شرکت کرتے ہیں۔ لہٰذا حضرت شیخ الاسلام کی پاکستان میں عدم موجودگی کے دوران میں تحقیقی امور کی نگرانی کے لیے 2006ء میں ریسرچ ریویو کمیٹی کا قیام عمل میں لایا گیا۔ اس کمیٹی کے سربراہ ناظم اعلی تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر رحیق احمد عباسی ہیں، جب کہ دیگر اراکین یہ ہیں:

  1. ڈاکٹر طاہر حمید تنولی
  2. ڈاکٹر علی اکبر الازہری
  3. پروفیسر محمد نصر اللہ معینی
  4. ڈاکٹر ظہور اللہ الازہری
  5. محمد افضل قادری
  6. محمد فاروق رانا
  7. فیض اللہ بغدادی

ریسرچ ریویو کمیٹی کے ذمہ تمام اسکالرز سے ریسرچ پراجیکٹس کی رپورٹس لینا، انہیں ہدایات دینا اور ان کا فالو اپ کرنا ہوتا ہے۔ کمیٹی کی پندرہ روزہ میٹنگ منعقد ہوتی ہے، جس میں پراجیکٹس پر ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ بعد ازاں کمیٹی کی سفارشات حضرت شیخ الاسلام کو بذریعہ ای میل ارسال کی جاتی ہیں جو ان کی توثیق کے بعد لاگو کر دی جاتی ہیں۔

مرکزی لائبریری

فرید ملت ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں ریسرچ اسکالرز کے استفادہ کے لیے ایک شاندار اور وسیع لائبریری ہے۔ جس میں قریباً اکتیس ہزار کتب کا نادر و نایاب ذخیرہ موجود ہے۔ اس حوالہ جاتی اور تحقیقی مواد پر مشتمل کتب خانہ میں ایم۔ فل اور ڈاکٹریٹ کی سطح کی تحقیق کرنے والے طلباء کے لیے مفید علمی مصادر و مآخذ دستیاب ہیں۔ عالم عرب اور دنیائے مغرب میں اسلام پر شائع ہونے والی تصانیف اور تحقیقی مواد کو اس لائبریری کے لیےحاصل کرنے کی سعی کی جاتی ہے۔ انسٹی ٹیوٹ میں ہونے والے فکری و سنجیدہ تحقیقی کام کی وجہ سے یہ حوالہ جاتی لائبریری نہ صرف شہر لاہور میں منفرد علمی و تحقیقی مقام کی حامل بن چکی ہے بلکہ قومی سطح کے چند فعال تحقیقی اداروں میں بھی اس کا شمار کیا جا سکتا ہے۔ بایں وجہ FMRi میں کیے جانے والے تحقیقی کام کا معیار الحمد للہ بین الاقوامی سطح کے معیار سے کسی طرح بھی کم نہیں۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری مد ظلہ العالی کے والد گرامی ڈاکٹر فرید الدین قادری کے زیر مطالعہ رہنے والی تمام ذاتی کتب اس لائبریری میں مکتبہ فریدیہ قادریہ کے نام سے ایک الگ سیکشن میں موجود ہیں۔ ”مکتبہ فریدیہ قادریہ“ کی 1600 کتب کا یہ نایاب ذخیرہ لائبریری ہذا کے قیام کی بنیاد ہے۔ ان کتب کی اہمیت و ندرت کے پیش نظر اس مکتبہ کو archive کا درجہ حاصل ہے۔ مذکورہ مکتبہ میں قرآن و حدیث، سیرت طیبہ، فقہ و اصول فقہ، تصوف، طب اور میڈیکل سائنس جیسے کئی موضوعات پر نادر کتب دستیاب ہیں۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری مد ظلہ العالی جب عرب و عجم کے کسی بھی ملک کے دورے پر جاتے ہیں، تو ان کا بیشتر وقت وہاں کے کتب فروشوں کی بڑی بڑی دکانوں میں گزرتا ہے جہاں سے آپ ہر دفعہ لاکھوں روپے کی مفید اور قیمتی کتب انسٹی ٹیوٹ کی اس لائبریری لیے خرید کر لاتے ہیں۔ اس وقت لائبریری میں علم التفسیر، علم الحدیث، علم الفقہ، سیرت طیبہ، تصوف، لٹریچر، تاریخ، سوانح اور دیگر موضوعات پر عربی کتب کا ایک وسیع ذخیرہ موجود ہے۔

FMRi کی لائبریری کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ مغربی ممالک کی لائبریریوں کی طرح یہ صبح نو بجے سے رات گیارہ بجےتک کھلی رہتی ہے۔ لائبریری میں کتب کی درجہ بندی جدید طریقے سے کی گئی ہے ۔لائبریری میں جدید علوم پر کتب کا گراں قدر ذخیرہ موجود ہے جن میں قرآن و حدیث اور فقہ و تصوف کے علاوہ دیگر سیکڑوں مضامین پر مختلف النوع کتب پائی جاتی ہیں۔

لائبریری کے وسیع و عریض ہال، جہاں تشنگان علم کے لیے حضرت شیخ الاسلام کے لیکچرز، سیمینارز، اور دیگر پروگرام منعقد ہوتے رہتے ہیں۔

ماضی میں لائبریری کے معاملات کی نگرانی پر جو لوگ مامور رہے ان میں علی اختر اعوان، حافظ محمد احسان، محمد رمضان نقشبندی، محمد حسین آزاد، غلام مصطفی عابد علوی، محمد افضل قادری، آصف اقبال، ندیم حسین نقوی، حافظ محمد حسن اور عبدالباسط قادری المکی، محمد احمد رضا مختلف اوقات میں بطور لائبریرین / اسسٹنٹ لائبریرین خدمات سرانجام دیتے رہے۔ مئی 2008ء تک تقریباً اڑھائی سال پروفیسر محمد اشرف چودھری بطور ڈائریکٹر لائبریری اینڈ ایڈمنسٹریشن FMRi خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ ان کی زیر نگرانی لائبریری اور انسٹی ٹیوٹ کے انتظامی معاملات میں خاصی پیش رفت ہوئی۔ آج کل لائبریری آٹو میشن کے مرحلے سے گزر رہی ہے۔ عبد الجبار قمر 1994ء سے مختلف حیثیتوں سے لائبریری میں ذمہ داری ادا کر رہے ہیں۔ آج کل وہ لائبریری انچارج کے عہدہ پر فائز ہیں۔ وہ ایم اے عربی و اسلامیات کے علاوہ ایم اے لائبریری سائنس کی پیشہ ورانہ ڈگری ہولڈر ہیں۔ جب کہ محمد نوید اقبال اسسٹنٹ لائبریرین بی ایل ایس کی پیشہ ورانہ ڈگری رکھتے ہیں، جب کہ سید مبشر حسین نظامی لائبریری اسسٹنٹ کے طور پر خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ نیز محمد علی لائبریری اٹنڈنٹ کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔

شعبہ ترجمہ

اس شعبہ کے ذمہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی تصنیفات کو اردو سے انگریزی اور عربی میں منتقل کرنا ہے۔ مختلف اوقات میں پروفیسر افتخار احمد شیخ، پروفیسر محمد رفیق، عاصم نوید، یونس علی بٹر اور محمد فاروق رانا اس شعبہ میں خدمات سرانجام دیتے رہے ہیں۔ جاوید اقبال طاہری خصوصی طور پر برطانیہ سے تشریف لائے تھے اور اس شعبہ میں خدمت انجام دیتے رہے ہیں۔ آج کل شیخ عبد العزیز دباغ اس شعبے کے سربراہ کی حیثیت سے فرائض نبھا رہے ہیں۔ محمد حنیف اور امانت علی چودھری ان کے معاون ہیں۔ اس ٹیم کے ذمے حضرت شیخ الاسلام کے ترجمہ قرآن حکیم عرفان القرآن کو انگریزی قالب میں ڈھالنا تھا، جسے انہوں نے کمال جانفشانی اور محنت سے بتوفیق الہی پورا کیا۔ انہوں نے دیگر کئی کتب کے انگریزی تراجم بھی مکمل کیے ہیں، جیسے المنھاج السوی من الحدیث النبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، کتاب التوحید، کتاب البدعۃ وغیرہ۔ جب کہ امانت علی چودھری تحریک منہاج القرآن کی پریس ریلیزز کے انگریزی ترجمہ اور دیگر متعلقہ امور بھی بجا لاتے ہیں۔

اس شعبہ میں فاصلاتی مترجمین بھی خدمت سرانجام دیتے ہیں، جن میں اسلام آباد میں PhD کے لیے قیام پذیر ڈاکٹر محمد نواز الازہری قائد کی تصنیفات کو عربی کے قالب میں ڈھالنے کا فریضہ سرانجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے کئی کتب کا عربی ترجمہ مکمل کر لیا ہے، مثلا مقدمہ سیرۃ الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، کتاب التوحید، اسلام میں انسانی حقوق، سورۃ فاتحہ اور تعمیر شخصیت، اسلامی فلسفہ زندگی، وغیرہ۔

بیرون ملک قیام پذیر مترجمین بھی اپنی اپنی استعداد کے مطابق اس کار خیر میں حصہ لیتے ہیں۔ جیسے برطانیہ میں قیام پذیر ڈاکٹر زاہد اقبال، جاوید اقبال طاہری اور تحسین خالد اور جرمنی میں موجود فاروق ارشاد حسب استطاعت حصہ ڈال رہے ہیں۔ ضیاء اللہ نیر انگریزی سے اردو ترجمہ کرنے پر بھی مامور ہیں۔

حضرت شیخ الاسلام کی تصانیف کا عربی اور انگریزی زبانوں میں تراجم کے علاوہ دیگر علاقائی اور بین الاقوامی زبانوں میں ترجمہ کا کام بھی جاری ہے۔ آپ کی تصانیف کا سندھی اور پشتو کے ساتھ ساتھ German ، Danish ، Korean اور Norwegian زبانوں میں بھی ترجمہ ہو رہا ہے۔

شعبہ انفارمیشن ٹیکنالوجی

اس وقت انسٹی ٹیوٹ میں اڑھائی درجن کمپیوٹرز کا نیٹ ورک موجود ہے، جہاں تمام ریسرچ اسکالرز اپنے تحقیقی امور تیزی سے مکمل کرتے ہیں۔ انسٹی ٹیوٹ کے ریفرنس سیکشن میں موجود ہزاروں ڈیجیٹل عربی کتب پر مشتمل ذخیرہ کے حوالے سے جہاں متعدد ریسرچ اسکالرز شب و روز کی محنت شاقہ سے تحقیق کا معیار بلند کرتے ہیں وہاں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اس استعمال کی بدولت تحقیق و جستجو کو سرعت رفتار بھی ملتی ہے۔ علاوہ ازیں تحقیقی مقاصد کے لیے ڈیجیٹل انسائیکلوپیڈیاز اور لغات بھی موجود ہیں جن سے استفادہ کی بدولت جدید تحقیقی اسلوب سے کماحقہ آگہی حاصل ہوتی ہے۔ عالم مغرب کی آن لائن لائبریریوں کی رکنیت سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے انٹرنیٹ کی سہولت دن رات مہیا کی گئی ہے۔ اس شعبہ کے انچارج ڈپٹی ڈائریکٹر ریسرچ محمد فاروق رانا ہیں، جب کہ حافظ محمد ضیاء الحق رازی اور اجمل علی مجددی خصوصی معاونت کرتے ہیں۔ منہاج انٹرنیٹ بیورو (MIB) کے ڈپٹی ڈائریکٹر عبدالستار منہاجین مسلسل اپنی تکنیکی معاونت فراہم کرتے ہیں۔

یہ شعبہ منہاج انٹرنیٹ بیورو کے تعاون سے انسٹی ٹیوٹ کی ویب سائٹ http://www.Research.com.pk کے انتظام کا بھی ذمہ دار ہے۔ اس ویب سائٹ پر انسٹی ٹیوٹ، اس کے ذیلی شعبہ جات اور اسٹاف کا تعارف، انسٹی ٹیوٹ کے اغراض و مقاصد بالتفصیل شائع کیے گئے ہیں۔ کتب کی فارمیٹنگ کا طریق کار اور انسٹی ٹیوٹ کا اسلوب تحقیق شائع کیا گیا ہے۔ جب کہ بقیہ مواد کی تفصیلات اس ویب سائٹ کو وزٹ کرکے حاصل کی جا سکتی ہیں۔ آن لائن مطالعہ کے لیے حضرت شیخ الاسلام کی اردو، عربی اور انگریزی تصانیف مختلف صورتوں (تصویری روپ، یونیکوڈ، پی۔ ڈی۔ ایف) میں الگ ویب سائٹ http://www.MinhajBooks.com پر شائع کی گئی ہیں۔

حضرت شیخ الاسلام کی پاکستان میں عدم موجودگی کے دوران میں یہ شعبہ انہیں تحقیقی کام کے بارے میں اپ ڈیٹ رکھتا ہے اور ان کی طرف سے موصول ہونے والے مواد اور ہدایات کو ریسرچ اسکالرز تک پہنچاتا ہے۔ گویا یہ شعبہ حضرت شیخ الاسلام اور ریسرچ اسکالرز کے مابین ایک پل کا کام بھی سرانجام دیتا ہے۔

شعبہ کمپوزنگ

FMRi کا اپنا کمپوزنگ سیکشن ہے، اس کا بنیادی مقصد ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے پراجیکٹس یعنی حضرت شیخ الاسلام کے تقریری و تحریری مسودات کو بیک وقت تینوں زبانوں (اردو، عربی، انگریزی) میں کمپوز کر کے کتابی شکل میں قابل اشاعت بنانا ہے۔ یہاں موجود کمپیوٹر نیٹ ورک کی مدد سے تحقیق و تخریج سے لے کر کمپوزنگ تک کے تمام مراحل ایک ہی چھت تلے سرعت رفتار سے مکمل کیے جاتے ہیں۔ اس شعبہ میں مسودات کی کمپوزنگ اور فارمیٹ کی تیاری برائے طباعت کی جاتی ہے۔ کام زیادہ ہونے کی وجہ سے اس شعبے میں دو شفٹوں میں کام کیا جاتا ہے۔ کام کو معیاری سطح پر سرانجام دینے کے لیے ڈیسک ٹاپ پبلشنگ کی خاطر محمد فاروق رانا اور عبدالستار منہاجین نے اردو، انگریزی اور عربی کمپوزنگ پیٹرن (composing pattern) وضع کیے ہیں۔ اس شعبے کی سربراہی محمد یامین (منہاجین) کے سپرد ہے، جب کہ عبد الخالق بلتستانی، حامد سمیع، محمد نواز قادری اور کاشف علی سعید پر مشتمل مستعد سٹاف ان کی معاونت کر رہا ہے۔ قبل ازیں اس شعبے میں سلیم حسن، غلام نبی قادری، حافظ محمد طاہر علوی، مقصود احمد ڈوگر، محمد افتخار اور ظہیر احمد سیال اپنی خدمات سرانجام دیتے رہے ہیں۔

شعبہ نقل نویسی

حضرت شیخ الاسلام کے کم و بیش پانچ ہزار خطابات اور لیکچرز اسلام کے ہر موضوع جیسے قرآن و حدیث، سیرۃ الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، فقہ و اصول فقہ، روحانیات، تصوف، عقائد، اخلاقیات، فلسفہ، فکریات، الٰہیات، سیاست (قومی و بین الاقوامی)، عمرانیات، معاشیات، ثقافت، میڈیکل سائنسز، حیاتیات، فلکیات، امبریالوجی اور پیراسائیکالوجی وغیرہ پر موجود ہیں، جوکہ ملک پاکستان اور بیرونی دنیا میں وقتاً فوقتاً دیے جاتے ہیں۔ یہ لیکچرز دنیا بھر میں منہاج القرآن کی لائبریریوں میں سمعی و بصری شکل میں موجود ہیں۔ انسٹی ٹیوٹ کے ناقل علامہ حافظ حکیم محمد یونس مجددی کی سربراہی میں شعبہ نقل نویسی اس علمی ذخیرے کو تحریری قالب میں ڈھالنے کا فریضہ سرانجام دیتا ہے۔ فوری حوالہ کے لیے لیکچرز کے اہم نکات و اقتباسات اخذ کیے جاتے ہیں۔ یہ شعبہ لیکچرز کو ترتیب و تدوین کے لیے تیار کرتا ہے، بعد ازاں شعبہ تحقیق و تدوین اپنے موضوعات کی تیاری میں ان نقل شدہ خطابات کو استعمال میں لاتا ہے۔

شعبہ خطاطی

موجودہ شعبہ کمپوزنگ کے فعال ہونے سے قبل جملہ کتب کی کتابت ہاتھ سے ہی کی جاتی تھی، ادارے نے کئی خوش نویس ماہرین کی کل وقتی اور جز وقتی خدمات حاصل کر رکھی تھیں۔ ان حضرات میں محترم محمد اخلاق چشتی، محمد یوسف نظامی، سلام شاد، شاہد محمود، علامہ حافظ سراج سعیدی، سید قمر الاسلام ضیغم جیسے نام ور خطاط شامل ہیں۔ اب اس شعبہ کے ذمہ حضرت شیخ الاسلام کی کتب کے ٹائٹل لکھنا، بوقت ضرورت مواد کی کتابت کرنا اور طباعت کے لیے بھجوانے سے قبل کتب و مجلہ جات کی پیسٹنگ کرنا ہے۔ علاوہ ازیں یہ شعبہ تحریک منہاج القرآن کی طرف سے جاری کردہ کتبہ جات / اشتہارات کی لکھائی اور تنظیماتی ڈھانچے کی جدول سازی بھی کرتا ہے۔ تحریک منہاج القرآن، COSIS، منہاج کالج برائے خواتین اور تحفیظ القرآن انسٹیٹیوٹ سے موصولہ اسناد (certificates) اور دستاویزات کی لکھائی اسی شعبہ کے ذمہ ہے۔ آج کل اس شعبہ کے انچارج جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے فاضل نام ور خطاط ابو اویس محمد اکرم قادری ہیں، جو گزشتہ اٹھارہ سال سے اس شعبے میں فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے مختلف آیات قرآنی اور اشعار کی خطاطی پر مشتمل بے شمار شاہکار بھی تخلیق کیے ہیں۔

شعبہ مسودات و مقالہ جات

یہ شعبہ انسٹی ٹیوٹ کے ریکارڈ کا انتظام و انصرام کرنے پر مامور ہے، یہاں حضرت شیخ الاسلام کی مطبوعہ و غیر مطبوعہ کتب، حضرت شیخ الاسلام کے قلمی مسودات و نقل شدہ خطابات، ریسرچ اسکالرز کے لکھے ہوئے مسودات اور منہاج یونی ورسٹی کے کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک اسٹڈیز کے طلباء کے مقالہ جات کا ریکارڈ تیار کیا جاتا ہے۔ 1992ء میں پہلے batch کی فراغت سے تاحال فارغ التحصیل ہونے والی تمام کلاسوں کے طلباءکے مقالہ جات کی کاپیاں اس شعبہ میں موجود ہیں۔

یہ شعبہ COSIS کے طلباءکی مقالہ جات کے موضوعات کے چناؤ سے لے کر ان کی تکمیل تک کے ہر ہر مرحلہ پر ان کی نگرانی کرتا ہے اور انہیں مکمل رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ 1999ء تک یہ ذمہ داری محمد افضل قادری نے بحسن و خوبی نبھائی ہے، وہ تمام مقالہ جات کے ریکارڈ کے بھی نگران تھے۔ حضرت شیخ الاسلام کی مطبوعہ و غیر مطبوعہ کتب اور قلمی مسودات و نقل شدہ خطابات، ریسرچ اسکالرز کے لکھے ہوئے مسودات کے ریکارڈ کا انتظام و انصرام محمد علی قادری کرتے رہے ہیں۔ بعد ازاں قاری خالد محمود سعیدی بحیثیت ریسرچ کوارڈینیٹر مقالہ جات و مسودات کا تمام ریکارڈ محفوظ کرنے پر مامور رہے ہیں۔ جب کہ آج کل انسٹی ٹیوٹ کی لائبریری انتظامیہ اس شعبہ کی نگران ہے۔

شعبہ ادبیات

یہ شعبہ انسٹی ٹیوٹ میں ہونے والے تحقیقی کام کی ادبی حوالے سے نوک پلک درست کرتا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ کے زیراہتمام شائع ہونے والی کتب کی عبارت آرائی اور لغوی درستگی اسی شعبہ کی ذمہ داری ہے۔ شعبہ ادبیات میں نامور نعت گو شاعر ریاض حسین چودھری کی ریٹائرمنٹ کے بعد معروف نعت گو شاعر و ادیب ضیاء اللہ نیر بطور انچارج شعبہ ذمے داری سر انجام دے رہے ہیں، جب کہ محمد وسیم الشحمی بھی اس شعبے میں اپنے جوہر دکھا رہے ہیں۔

دار الافتاء

عامۃ الناس کو دین کے بارے میں بنیادی معلومات اور روز مرہ زندگی میں پیش آمدہ مسائل کا حل قرآن و سنت کی روشنی میں فراہم کرنے کے لیے نظامت تحقیق و تبلیغات کے زیراہتمام دارالافتاء کا اہم شعبہ قائم کیا گیا ہے۔ اس کے سربراہ صدر دارالافتاء مفتی عبد القیوم خان ہزاروی ہیں۔ مفتی صاحب ایک منجھے ہوئے تجربہ کار مدرس، متکلم اور فقیہ کی حیثیت سے وطن عزیز کی نامور شخصیات میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ان کی وسیع المشربی، اجتہادی بصیرت اور بیان مسائل میں جرات مندانہ اظہار انہیں دیگر علماء سے ممتاز کرتا ہے۔ مفتی صاحب کے فتاویٰ کو بعد ازاں کتابی شکل دی جاتی ہے اور حسب ضرورت و اہمیت ماہنامہ منہاج القرآن میں بھی شامل اشاعت کیے جاتے ہیں۔ اب تک ان فتاوی جات کی پانچ جلدیں منہاج الفتاویٰ کے نام سے چھپ کر داد تحسین حاصل کرچکی ہیں، جب کہ چھٹی جلد زیر طباعت ہے۔ شعبہ ہٰذا میں اندرون و بیرون ملک سے سائلین خطوط، ٹیلیفون اور ای میلز کے ذریعے اپنے مسائل کا حل معلوم کرتے ہیں۔ ان کے معاون کے طور پر اب تک جن حضرات نے کام کیا ان میں علامہ عمر مرتضیٰ، محمد تاج الدین کالامی اور حافظ محمد صابر خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ اس وقت محمد طائف بطور معاون خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔

شعبہ تحقیقی تربیت

فرید ملت ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں جدید اسلوب تحقیق اور عصری تقاضوں کے مطابق اسلامی ورثہ کو نسل نو کی طرف منتقل کرنے کے لیے سنجیدہ طبع اور تحقیق کے شائق افراد کی تربیت کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔ اس شعبہ میں زیادہ تر کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک اسٹڈیز کی منتہی کلاسوں کے طلبا آتے ہیں، جنہیں جدید خطوط پر تحیقیق و تدوین کی تربیت دی جاتی ہے۔ بعد ازاں یہ زیر تربیت اسکالرز فرید ملت ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں ہی مستقل بنیادوں پر خدمات سرانجام دیتے ہیں یا حسب توفیق کسی اور مقام پر خدمت دین میں مصروف رہتے ہیں۔

مطبوعات FMRi

بحمد اﷲ تعالیٰ تمام شعبہ جات کے باہمی اشتراک اور تعاون سے اس وقت تک FMRi کے زیراہتمام قائد تحریک شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی مختلف موضوعات پر تین سو چالیس کتب تحقیق و تدوین کے مراحل سے گزر کر اردو، عربی اور انگریزی زبان میں منظر عام پر آچکی ہیں، جب کہ اردو کتب کے عربی، انگریزی و دیگر زبانوں میں تراجم کا کام بھی اس کے ساتھ ساتھ جاری ہے۔ علاوہ ازیں دنیا بھر میں پھیلے ہوئے تحریکی نیٹ ورک سے وابستہ کارکنان اپنی مقامی زبانوں میں بھی یہ کتب شائع کرانے میں مصروف ہیں۔