مقدمہ سیرۃ الرسول
یہ امر قابل ذکر ہے کہ سیرت نگاری کی تاریخ میں کسی بھی مصنف نے مقدمہ تصنیف نہیں کیا تھا، یہ امتیاز مفکر اسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کو حاصل ہے کہ آپ نے تاریخ سیرت نگاری اور علمی دنیا میں ایک نئے باب کا اضافہ کیا۔ آپ نے ڈیڑھ ہزار صفحات پر مشتمل ”مقدمہ سیرۃ الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم“ کی دو ضخیم جلدیں تصنیف کی ہیں۔ اس طرح آپ نے سیرت کے موضوع کا مخاطب صرف اہل اسلام کو نہیں بلکہ اہل عالم کو قرار دیا ہے، کیوں کہ سیرت کے عمومی بیان سے صرف اہل ایمان ہی رہنمائی لے سکتے ہیں۔ آپ نے واضح کیا ہے کہ سیرت کے بیان کا مقصود ایک ایسی دنیا کی تشکیل ہے جہاں انسان مثالی معاشرے میں رہ سکے کیوں کہ سیرت مقدسہ اپنی ظاہری و باطنی وسعتوں کے لحاظ سے محض شخصی سیرت نہیں بلکہ ایک عالم گیر اور بین الاقوامی سیرت ہے جو کسی شخص واحد کا دستور زندگی نہیں بلکہ جہانوں کے لیے ایک مکمل دستور حیات ہے۔ جوں جوں زمانہ ترقی کرتا جائے گا انسانی زندگی کی استواری و ہم واری کے لیے سیرت کی ضرورت و اہمیت شدید سے شدید تر ہو جائے گی۔
”مقدمہ سیرۃ الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم“ میں سیرت کے جن پہلؤوں کو موضوع بحث بنایا گیا ہے، ان میں سے چند ایک درج ذیل ہیں:
- دینی پہلو
- آئینی و دستوری پہلو
- ریاستی پہلو
- علمی و سائنسی پہلو
- ثقافتی پہلو
- نظریاتی پہلو
- تاریخی پہلو
- اقتصادی پہلو
- عصری و بین الاقوامی پہلو