"شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری" کے نسخوں کے درمیان فرق

منہاج انسائیکلوپیڈیا سے
Jump to navigation Jump to search
سطر 31: سطر 31:
 
ڈاکٹر محمد طاہرالقادری جھنگ کے ایک معروف عالم دین [[ڈاکٹر فرید الدین قادری]] کے بیٹے ہیں۔ ان کے آباؤاجداد سیال خاندان سے تھے، جو تحصیل و ضلع جھنگ کے چنیوٹ روڈ پر واقع گاؤں کھیوا کے نواب تھے۔ ان میں سے دو بھائیوں نے اپنی جائیداد تیسرے بھائی کے سپرد کر کے خود درویشی اختیار  کی، نواب جمعہ خان ڈیرہ اسمعیل خان کی طرف اور نواب احمد یار خان (جو ڈاکٹر طاہرالقادری کے اجداد میں سے تھے) جھنگ صدر جا آباد ہوئے۔  
 
ڈاکٹر محمد طاہرالقادری جھنگ کے ایک معروف عالم دین [[ڈاکٹر فرید الدین قادری]] کے بیٹے ہیں۔ ان کے آباؤاجداد سیال خاندان سے تھے، جو تحصیل و ضلع جھنگ کے چنیوٹ روڈ پر واقع گاؤں کھیوا کے نواب تھے۔ ان میں سے دو بھائیوں نے اپنی جائیداد تیسرے بھائی کے سپرد کر کے خود درویشی اختیار  کی، نواب جمعہ خان ڈیرہ اسمعیل خان کی طرف اور نواب احمد یار خان (جو ڈاکٹر طاہرالقادری کے اجداد میں سے تھے) جھنگ صدر جا آباد ہوئے۔  
  
ڈاکٹر فریدالدین 1918ء کو جھنگ میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے عربی و فارسی ادب، فقہ اسلامی اور تصوف و روحانیت کے حصول کے لئے دنیابھر کا سفر کیا۔ انہوں نے لکھنؤ (بھارت) سے طب یونانی میں تخصص کیا اور انہیں 1940ء میں پنجاب یونیورسٹی کی طرف سے گولڈمیڈل دیا گیا۔  انہوں نے لکھنؤ،[حیدرآباد، دہلی، دمشق، بغداد اور مدینہ منورہ سے اکتساب علم کیا۔ وہ دہلی اور حیدرآباد میں حکیم نابینا انصاری کے ساتھ بھی شریک رہے۔ وہ [[نقیب الاشراف]] [[سید ابراہیم سیف الدین الگیلانی]] کے مرید تھے، جو بغداد سے بمبئی میں آن بسے تھے۔  انہیں علامہ  محمد اقبال کے ساتھ گہرا شغف تھا اور وہ قیام پاکستان کی تحریک میں قائد اعظم محمد علی جناح کے ساتھ بھی شریک سفر رہے۔ وہ[سعودی عرب کے شاہ عبدالعزیز کے طبی مشیر بھی رہے۔ ان سے مروی ہے کہ وہ 1948ء میں سعودی عرب گئے تو  بیت اللہ کے پہلو میں آخر شب اللہ تعالی سے دعا کی کہ انہیں ایسا بیٹا عطا فرما جو اسلام کی خدمت کرے، اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں خواب میں طاہر کی ولادت کی خوشخبری دی تھی۔ ڈاکٹر فریدالدین نے 2 نومبر 1974ء کو جھنگ میں 56 سال کی عمر میں انتقال کیا۔ <ref>[http://www.minhaj.org/ur.php?tid=454 میری کہانی میری زبانی]</ref>
+
ڈاکٹر فریدالدین 1918ء کو جھنگ میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے عربی و فارسی ادب، فقہ اسلامی اور تصوف و روحانیت کے حصول کے لئے دنیابھر کا سفر کیا۔ انہوں نے لکھنؤ (بھارت) سے طب یونانی میں تخصص کیا اور انہیں 1940ء میں پنجاب یونیورسٹی کی طرف سے گولڈمیڈل دیا گیا۔  انہوں نے لکھنؤ، حیدرآباد، دہلی، دمشق، بغداد اور مدینہ منورہ سے اکتساب علم کیا۔ وہ دہلی اور حیدرآباد میں حکیم نابینا انصاری کے ساتھ بھی شریک رہے۔ وہ نقیب الاشراف سید ابراہیم سیف الدین الگیلانی کے مرید تھے، جو بغداد سے بمبئی میں آن بسے تھے۔  انہیں علامہ  محمد اقبال کے ساتھ گہرا شغف تھا اور وہ قیام پاکستان کی تحریک میں قائد اعظم محمد علی جناح کے ساتھ بھی شریک سفر رہے۔ وہ سعودی عرب کے شاہ عبدالعزیز کے طبی مشیر بھی رہے۔ ان سے مروی ہے کہ وہ 1948ء میں سعودی عرب گئے تو  بیت اللہ کے پہلو میں آخر شب اللہ تعالی سے دعا کی کہ انہیں ایسا بیٹا عطا فرما جو اسلام کی خدمت کرے، اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں خواب میں طاہر کی ولادت کی خوشخبری دی تھی۔ ڈاکٹر فریدالدین نے 2 نومبر 1974ء کو جھنگ میں 56 سال کی عمر میں انتقال کیا۔ <ref>[http://www.minhaj.org/ur.php?tid=454 میری کہانی میری زبانی]</ref>
  
 
== اساتذہ ==
 
== اساتذہ ==

تجدید بمطابق 15:18، 18 اپريل 2009ء

شیخ الاسلام

ڈاکٹر محمد طاہر القادری 19 فروری 1951ء کو جھنگ میں پیدا ہوئے۔ آپ تحریک منہاج القرآن کے بانی رہنما ہیں، جو 1980ء سے اسلام کی روایتی تعلیمات کو عام کر رہی ہے۔

آپ منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن، عوامی تعلیمی منصوبہ اور منہاج یونیورسٹی لاہور کے بانی ہیں اور پاکستان عوامی تحریک نامی سیاسی جماعت کے بھی بانی چیئرمین ہیں۔

آپ شیخ سید طاہر علاؤالدین القادری الگیلانی کے مرید ہیں، جو سلسلہ نسب میں شیخ سید عبدالقادر جیلانی کی 17 ویں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی 28 ویں پشت سے ہیں۔ انہیں 1994ء میں 130 سال عمر پانے والے چکوال کے معروف بزرگ سید رسول شاہ خاکی نے پہلی بار اور بعد ازاں[2004ء میں عرب علماء کی طرف سے شیخ الاسلام کا خطاب دیا گیا۔ [1]

نظریات

ڈاکٹر طاہرالقادری، 1990ء میں
  • ڈاکٹر محمد طاہرالقادری ایک مسلمان سنی سکالر ہیں، مگر وہ خود کو بریلوی اور دیوبندی فرقوں کی بندشوں سے آزاد ایک عام مسلمان قرار دیتے ہیں۔
  • ان کے مطابق اپنا عقیدہ چھوڑو مت اور دوسروں کا عقیدہ چھیڑو مت کی پالیسی اتحاد امت کے لئے ناگزیر ہے۔ [2]
  • ان کے مطابق اسلامی تصوف کی روح نفس کی پاکیزگی سے عبارت ہے، جو شریعت کی پاسداری کے بغیر ناممکن ہے۔ اسی بناء پر وہ تصوف کو کاروبار بنانے والوں کو جاہل اور گمراہ قرار دیتے ہیں۔ [3]
  • ان کے مطابق اسلام قیام امن کا سب سے بڑا داعی ہے[4] اور جہاد کے نام پر دہشت گردی کا بازار گرم کرنے والے گروہ مسلمان تو کجا انسان بھی کہلانے کے مستحق نہیں۔[5] آپ کے مطابق دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں۔[6] آپ نے متعدد بار واضح طور پر اسامہ بن لادن کی کارروائیوں کی مذمت بھی کی۔[7]
  • ان کے مطابق اسلام حقوق نسواں کا واحد علمبردار مذہب ہے[8]، جو آزادی نسواں کے نام پر عورت کی تذلیل کرنے کی بجائے صحیح معنوں میں اسے مرد کے برابر معاشرتی حقوق دیتا ہے[9] [10]
  • ان کے مطابق اسلام کا اصول مشاورت اسلامی نظام حیات کی روح ہے۔ اسلامی فلاحی معاشرے کے قیام کے لئے فرد واحد کے فیصلوں کی بجائے تمام فیصلوں میں اجتماعی مشاورت ناگزیر ہے۔[11]
  • ان کے مطابق انتہاپسندی کے خاتمے کے لئے بین المذاہب رواداری نہایت ضروری ہے۔[12] انہوں نے خود عملی طور پر مسلم کرسچئن ڈائیلاگ فورم[13] بنا رکھا ہے اور وہ عیسائیوں کے مسجدوں میں آ کر عبادت[14] [15] کرنے کو حدیث نبوی [16] کی بنیاد پر جائز قرار دیتے ہیں۔
  • ان کے مطابق اسلامی نظام معیشت آج کے دور میں بھی قابل عمل ہے۔[17] اس سلسلے میں آپ نے بلاسود بینکاری نظام بھی پیش کیا۔[18]
  • ان کے مطابق اسلام کو آج کے دور میں قابل عمل دین ثابت کرنے کے لئے اسلام کی مذہبی، سماجی اور ثقافتی اقدار کے فروغ کے ساتھ ساتھ سائنسی بنیادوں پر اسلام کی تعبیر کی ضرورت ہے۔[19]
  • ان کے مطابق سیاست اسلام کا حصہ ہے، جسے دین سے جدا نہیں کیا جا سکتا۔[20]

خاندانی پس منظر

ڈاکٹر محمد طاہرالقادری جھنگ کے ایک معروف عالم دین ڈاکٹر فرید الدین قادری کے بیٹے ہیں۔ ان کے آباؤاجداد سیال خاندان سے تھے، جو تحصیل و ضلع جھنگ کے چنیوٹ روڈ پر واقع گاؤں کھیوا کے نواب تھے۔ ان میں سے دو بھائیوں نے اپنی جائیداد تیسرے بھائی کے سپرد کر کے خود درویشی اختیار کی، نواب جمعہ خان ڈیرہ اسمعیل خان کی طرف اور نواب احمد یار خان (جو ڈاکٹر طاہرالقادری کے اجداد میں سے تھے) جھنگ صدر جا آباد ہوئے۔

ڈاکٹر فریدالدین 1918ء کو جھنگ میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے عربی و فارسی ادب، فقہ اسلامی اور تصوف و روحانیت کے حصول کے لئے دنیابھر کا سفر کیا۔ انہوں نے لکھنؤ (بھارت) سے طب یونانی میں تخصص کیا اور انہیں 1940ء میں پنجاب یونیورسٹی کی طرف سے گولڈمیڈل دیا گیا۔ انہوں نے لکھنؤ، حیدرآباد، دہلی، دمشق، بغداد اور مدینہ منورہ سے اکتساب علم کیا۔ وہ دہلی اور حیدرآباد میں حکیم نابینا انصاری کے ساتھ بھی شریک رہے۔ وہ نقیب الاشراف سید ابراہیم سیف الدین الگیلانی کے مرید تھے، جو بغداد سے بمبئی میں آن بسے تھے۔ انہیں علامہ محمد اقبال کے ساتھ گہرا شغف تھا اور وہ قیام پاکستان کی تحریک میں قائد اعظم محمد علی جناح کے ساتھ بھی شریک سفر رہے۔ وہ سعودی عرب کے شاہ عبدالعزیز کے طبی مشیر بھی رہے۔ ان سے مروی ہے کہ وہ 1948ء میں سعودی عرب گئے تو بیت اللہ کے پہلو میں آخر شب اللہ تعالی سے دعا کی کہ انہیں ایسا بیٹا عطا فرما جو اسلام کی خدمت کرے، اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں خواب میں طاہر کی ولادت کی خوشخبری دی تھی۔ ڈاکٹر فریدالدین نے 2 نومبر 1974ء کو جھنگ میں 56 سال کی عمر میں انتقال کیا۔ [21]

اساتذہ

  • شیخ المشائخ قدوۃ الاولیاء حضرت سید طاہر علاؤالدین القادری الگیلانی، نقیب الاشراف بغداد
  • شیخ العرب و العجم حضرت مولانا ضیاء الدین مدنی|ضیاء الدین احمد القادری المدنی
  • فرید ملت حضرت ڈاکٹر[فرید الدین قادری (والد محترم)
  • حضرت علامہ ابو البرکات سید احمد قادری
  • محدث اعظم حضرت محمد سردار احمد قادری
  • غزالی زماں حضرت علامہ سید احمد سعید کاظمی
  • شارح بخاری حضرت مولانا غلام رسول رضوی
  • مفکر اسلام حضرت ڈاکٹر برہان احمد فاروقی
  • شیخ سید عبدالمعبود گیلانی المدنی
  • استاذ العلماء حضرت مولانا عبدالرشید رضوی
  • پروفیسر ڈاکٹر بشیر احمد صدیقی
  • محدث حرم سید علوی بن عباس المالکی المکی
  • محدث حرم سید محمد بن علوی المالکی المکی
  • شیخ سید محمد الفاتح الکتانی
  • شیخ حسین بن احمد عسیران (تلمیذ رشید امام یوسف بن اسماعیل نبہانی)

تعلیم

انتظامی کیریئر

ڈاکٹر محمد طاہرالقادری، الھدایہ کیمپ برطانیہ اگست 2007ء


تعلیمی خدمات

سیاسی کیریئر

  • مؤرخہ 25 مئی 1989ء کو آپ نے پاکستان عوامی تحریک کے نام سے ایک سیاسی جماعت بنائی، جس کا بنیادی ایجنڈا پاکستان میں انسانی حقوق و عدل و انصاف کی فراہمی، خواتین کے حقوق کا تحفظ، تعلیم اور صحت کی بنیادی سہولیات کی فراہمی، ملکی سیاست سے کرپشن اور دولت کے اثرات کا خاتمہ تھا۔ [24]
  • 1990ء میں پاکستان عوامی تحریک نے پہلی بار عام انتخابات میں حصہ لیا۔
  • 1991ء میں ملک میں جاری فرقہ واریت اور شیعہ سنی فسادات کے خاتمے کے لئے پاکستان عوامی تحریک اور تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے مابین اعلامیہ وحدت جاری کیا گیا۔
  • 1989ء تا 1993ء انہوں نے اسمبلی سے باہر اپوزیشن کا کردار ادا کیا اور ملکی تعلیمی، سیاسی اور معاشی صورتحال پر حکومت وقت کو تجاویز ارسال کیں۔
  • 1992ء میں آپ نے قومی اور بین الاقوامی ٹرانزیکشنز کا احاطہ کرنے والا بلاسود بینکاری نظام پیش کیا، جسے صنعتی و بینکاری حلقوں میں سراہا گیا۔
  • 1998ء میں وہ سیاسی اتحاد پاکستان عوامی اتحاد کے صدر بنے، جس میں پاکستان پیپلز پارٹی سمیت کل 19 جماعتیں شامل تھیں۔
  • 2003ء - محترمہ بے نظیر بھٹو نے ان کے ادارہ کی تاحیات رفاقت اختیار کی۔[25]
  • 2003ء میں آپ نے فرد واحد کی آمریت کے خلاف قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ دے دیا [26] جو پاکستان کی تاریخ میں کسی بھی رکن اسمبلی کی طرف سے پہلا استعفیٰ تھا۔
  • 2006ء میں جب ڈنمارک سے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے توہین آمیز خاکے بنائے گئے تو آپ نے اقوام متحدہ کو ایک احتجاجی مراسلہ بھیجا، جس کے ساتھ 15 کلومیٹر طویل کپڑے کا بینر بھی تھا[27] جس پر 10 لاکھ سے زائد لوگوں کے دستخط ثبت تھے۔[28]
  • توہین آمیز خاکوں کے حوالے سے آپ نے امریکہ، برطانیہ، ڈنمارک، ناروے اور دیگر یورپی ممالک کی حکومتوں کو ’’دنیا کو تہذیبی تصادم سے بچایا جائے‘‘[29] کے نام سے ایک مراسلہ بھی جاری کیا۔
  • 2009ء میں اسرائیل کے ہاتھوں ہونے والی غزہ کی تباہی کے بعد فلسطینی مسلمان بھائیوں سے اظہار یکجہتی کے لئے غزہ کانفرنس [30] کا انعقاد ہوا، بعد ازاں متاثرین غزہ کے لئے امداد سامان روانہ کیا گیا۔ [31]

دینی خدمات

  • آپ کے زیراہتمام لاہور میں ہر سال رمضان المبارک میں اجتماعی اعتکاف ہوتا ہے، جسے حرمین شریفین کے بعد دنیا کا سب سے بڑا اجتماعی اعتکاف کہا جاتا ہے۔ [32]
  • آپ کے زیراہتمام لاہور میں مینار پاکستان کے تاریخی مقام پر ہر سال میلاد کانفرنس منعقد ہوتی ہے، کہا جاتا ہے کہ وہ دنیا کی سب سے بڑی میلاد کانفرنس ہے۔ [33]
  • آپ کے قائم کردہ گوشہ درود میں لوگ سارا سال دن رات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ روئے زمین پر یہ ایسی واحد جگہ ہے جسے تاریخ میں پہلی بار ڈاکٹر طاہرالقادری نے قائم کیا۔ [34]
  • آپ کی قائم کردہ تحریک منہاج القرآن کی دنیابھر میں شاخیں ہیں، جو تارکین وطن کی نئی نسل کو اسلام پر کاربند رکھنے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔ [35]

علمی و ادبی خدمات

عرفان القرآن (اردو، انگریزی ترجمہ قرآن مجید)
المنہاج السوی من الحدیث النبوی
  • المنہاج السوی کے نام سے ان کا حدیث مبارکہ کا ایک ذخیرہ طبع ہو چکا ہے، جس میں ریاض الصالحین اور المشکوٰۃ المصابیح کی طرز پر منتخب موضوعات پر احادیث مع تخریج پیش کی گئی ہیں۔ [40]
  • سیرت الرسول کے نام سے آپ کی تصنیف اردو زبان میں سیرت نبوی کی سب سے ضخیم کتاب ہے، جو 12 جلدوں پر مبنی ہے۔ اس میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حالات زندگی اور ان کی سیرت سے آج کے دور میں رہنمائی کے پہلوؤں پر کام کیا گیا ہے۔[41]
  • میلاد النبی کے نام سے آپ نے میلاد منانے کی شرعی حیثیت کے حوالے سے ایک ضخیم کتاب تصنیف کی، جس میں اسلامی تعلیمات کی روشنی میں میلاد کی حیثیت اور سلف صالحین کا میلاد منانے کا طریقہ باتحقیق پیش کیا گیا ہے۔ [42]
  • اسلام اور جدید سائنس نامی تصنیف میں آپ نے ایک تقابلی مطالعہ پیش کیا ہے، جس کے مطالعہ سے اسلامی تعلیمات کی سائنسی افادیت و ناگزیریت واضح ہوتی ہے۔ [43]
  • اسلام کے اقتصادی نظام کو آج کے دور میں قابل عمل ثابت کرنے کے لئے آپ نے اقتصادیات اسلام کے نام سے ایک ضخیم تصنیف بھی تحریر کی۔ [44]
  • حقوق انسانی نامی تصنیف میں اقلیتوں[45]، خواتین [46]، بچوں[47] اور عمررسیدہ اور معذور افراد[48] کے حقوق سمیت بنیادی انسانی حقوق کو اسلام کی عطا ثابت کیا۔
  • عالمی سیاسی صورتحال میں عالم اسلام کو درپیش خطرات کے حوالے سے آپ کی تصنیف نیو ورلڈ آرڈر اور عالم اسلام خاص اہمیت کی حامل ہے۔
  • امام مہدی کے حوالے سے افراط و تفریط پر مبنی غلط فہمیوں کے ازالہ کے لئے القول المعتبر فی الامام المنتظر آپ کی اہم تصنیف ہے۔ [49]
  • اسلامی فقہ حنفی کے امام ابو حنیفہ کے علم حدیث میں مقام و مرتبہ کے حوالے سے امام ابو حنیفہ امام الائمہ فی الحدیث نامی ضخیم کتاب تمام اعتراضات اور غلط فہمیوں کا ازالہ کرتی ہے۔

اجازت روایت حدیث لینے والے علماء

عرب و عجم کے بعض نامور علماء کرام نے ان سے اجازت روایت حدیث لی، جس کے ذریعے ان کا سلسلہ روایت نبی اکرم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جا ملتا ہے۔ ان میں سے چند یہ ہیں:

شام

  • الفقیہ الشیخ اسعد محمد سعید الصاغرجی (سینئر امام، جامع امویہ دمشق)
  • الشیخ ابوالخیر الشکری (خطیب جامع امویہ دمشق، سربراہ جامعہ المحدث الاکبر، شام)
  • الشیخ السید ابوالھدیٰ الحسینی (حلب، شام)

کویت

عراق

  • مفتی اعظم شیخ عبدالرزاق (مفتی اعظم، بغداد عراق)
  • شیخ عبدالوھاب المشھدی (فقہ حنفی سے تعلق رکھنے والے معروف مصنف، بغداد عراق)

یمن

  • شیخ حبیب عمر بن سلیم بن حفیظ (بانی و پرنسپل دارالافتاء، یمن)
  • شیخ حبیب علی زین العابدین الجفری (فقہ شافعی کے ممتاز سکالر، یمن)

لبنان

  • السید وسیم الحبل (اسلامی فقہ کے عالم، لبنان)

مصر

  • شیخ حامون احمد بن عبدالرحیم (جامعہ الازھر، مصر)
  • شیخ عبدالمقتدر بن محمد علوان (جامعہ الازھر، مصر)
  • شیخ یوسف بن یونس احمد عبدالرحیم (جامعہ الازھر، مصر)
  • شیخ حمید محمود بن احمد محمود (جامعہ الازھر، مصر)
  • شیخ احمد عبداللہ محمد الجیاد (جامعہ الازھر، مصر)
  • شیخ عبدالواحد یوسف بن محمد ماطیٰ (جامعہ الازھر، مصر)

برصغیر ہندوپاک

یورپ و امریکہ

تنقید

  • ان کی طرف سے یزید اور اس کے حمایتیوں کو لعنتی قرار دیئے جانے پر ڈاکٹر ذاکر نائیک اور ڈاکٹر اسرار احمد جیسے علماء کی دل آزاری ہوئی جو یزید کے لئے رضی اللہ عنہ کا لفظ استعمال کرتے ہیں۔ [50]
  • اتحاد امت کی کوششوں اور شیعہ علماء سے اچھے تعلقات کی بناء پر شیعہ مخالف گروہوں نے ان پر تنقید کی۔ [51]
  • گستاخی رسول کے مرتکب نہ ہونے والے عام دیوبندی علماء کو مسلمان سمجھنے اور ان کے پیچھے نماز پڑھنا جائز قرار دینے کی وجہ سے بریلوی مکتبہ فکر کے بعض علماء نے انہیں اہل سنت سے خارج قرار دیا۔
  • بین المذاہب رواداری کے فروغ بارے کوششوں پر انتہاء پسند مذہبی فکر رکھنے والے طبقے کی طرف سے بھی انہیں تنقید کا سامنا ہے۔ [52] [53]
  • علمی و فکری حوالوں سے ان کے معترف ہونے کے باوجود عوام کی زبان پر یہ جملہ رہا کہ ان جیسے شخص کو ملک کی گندی سیاست میں نہیں آنا چاہیئے تھا۔
  • دوسری طرف پاکستان عوامی اتحاد کی سربراہی اور بعد ازاں قومی اسمبلی کی رکنیت تک پہنچنے کے بعد سیاست سے دستبردار ہونے کے اعلان پر ملکی سیاست میں تبدیلی کے خواہشمند طبقے کو بھی دھچکا لگا۔

حوالہ جات

  1. ڈاکٹر طاہرالقادری بارے اہم شخصیات کے تاثرات
  2. فرقہ پرستی کا خاتمہ کیونکر ممکن ہے
  3. آل پاکستان مشائخ کانفرنس 2009ء
  4. اسلام....قیام امن کا سب سے بڑا داعی
  5. دہشت گردی کا اسلام اور انسانیت سے کوئی واسطہ نہیں
  6. دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں، (استنبول کانفرنس)
  7. Prominent Muslim Cleric Denounces bin Laden
  8. اسلام میں خواتین کے حقوق
  9. ریاست مدینہ میں حق رائے دہی
  10. تحفظ نسواں ایکٹ 2006ء اور قائد اعظم کا پاکستان
  11. خطاب ڈاکٹر طاہرالقادری: اسلام کا شورائی نظام، شام ہمدرد 2 اپریل 1987ء
  12. منہاج القرآن لندن کے زیراہتمام بین المذاہب سیمنار
  13. Establishment of Muslim Christian Dialogue Forum - MCDF
  14. Christians Worshiping in the Mosque in Lahore, PK
  15. Mosque Open Day for non-Muslims held at Nelson, UK
  16. طبقات ابن سعد، جلد اول صفحہ 375
  17. اسلامی نظام معیشت کے بنیادی اصول
  18. ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی علمی خدمات
  19. اسلام اور سائنس میں عدم مغایرت
  20. خطاب ڈاکٹر طاہرالقادری: پیغمبرانہ جدوجہد اور طاغوتی قوتوں کے مزاحمتی حربے، 19 مارچ 1993ء
  21. میری کہانی میری زبانی
  22. تحریک منہاج القرآن کا ایجوکیشن پراجیکٹ
  23. Upgradation of the Minhaj University, Lahore from X to W category
  24. منشور پاکستان عوامی تحریک
  25. بے نظیر نے تحریک منہاج القرآن کی تاحیات رفاقت اختیار کی۔
  26. ڈاکٹر طاہرالقادری نے قومی اسمبلی رکنیت سے استعفی دے دیا۔
  27. عوامی دستخط مہم، 15 کلومیٹر طویل بینر
  28. گستاخانہ خاکوں کے خلاف تیار کیا گیا دنیا کا طویل ترین احتجاجی بینر اقوام متحدہ کے سپرد کر دیا گیا۔
  29. دنیا کو تہذیبی تصادم سے بچایا جائے۔ (مراسلہ)
  30. تحریک منہاج القرآن کے زیراہتمام غزہ کانفرنس
  31. منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے زیراہتمام غزہ کیلئے امدادی سامان کی روانگی
  32. تحریک منہاج القرآن کا شہر اعتکاف
  33. تحریک منہاج القرآن کی سالانہ عالمی میلاد کانفرنس
  34. تحریک منہاج القرآن کا گوشہ درود
  35. بیرون ملک منہاج القرآن اسلامک سنٹرز کا مختصر تعارف
  36. فہرست کتب ڈاکٹر طاہرالقادری
  37. ڈاکٹر طاہرالقادری کی کتب برائے آن لائن مطالعہ
  38. عرفان القرآن کی ویب سائٹ
  39. تفسیر منہاج القرآن
  40. المنہاج السوی من الحدیث النبوی
  41. سیرت الرسول
  42. میلاد النبی
  43. اسلام اور جدید سائنس
  44. اسلامی نظام معیشت کے بنیادی اصول
  45. اسلام میں اقلیتوں کے حقوق
  46. اسلام میں خواتین کے حقوق
  47. اسلام میں بچوں کے حقوق
  48. اسلام میں عمر رسیدہ اور معذور افراد کے حقوق
  49. القول المعتبر فی الامام المنتظر
  50. یزید اور اسے رضی اللہ عنہ کہنے والے لعنتی ہیں۔
  51. شیعہ ہونے کا الزام خارجی فتنہ ہے۔
  52. بین المذاہب ہم آہنگی اور ڈاکٹر محمد طاہرالقادری
  53. مسلم کرسچئن ڈائیلاگ فورم کا قیام



بیرونی روابط