"سانحہ چکوال" کے نسخوں کے درمیان فرق
Jump to navigation
Jump to search
اندلسی (تبادلۂ خیال | شراکت) |
اندلسی (تبادلۂ خیال | شراکت) |
||
سطر 16: | سطر 16: | ||
*جس جرات و بہادری کا مظاہرہ آپ لوگوں نے کیا ہے اس سے میرا سر فخر سے بلند ہو گیا ہے اہل چکوال آپ کی اس بے مثال استقامت پر خوش ہیں ۔ | *جس جرات و بہادری کا مظاہرہ آپ لوگوں نے کیا ہے اس سے میرا سر فخر سے بلند ہو گیا ہے اہل چکوال آپ کی اس بے مثال استقامت پر خوش ہیں ۔ | ||
+ | |||
+ | |||
+ | [[زمرہ:نامکمل]] |
تجدید بمطابق 12:12، 22 اپريل 2009ء
تحریک منہاج القرآن کی تاریخ کا پہلا معرکہ 17 مئی 1992ء کو پنجاب کے شمالی علاقے چکوال میں پیش آیا اس واقعہ کو تحریک کی تاریخ میں حق و باطل کا سب سے پہلا معرکہ یا سانحہ چکوال کے نام سے جانا جاتا ہے اس واقعہ میں ضلعی پولیس نے چکوال میں تحریک منہاج القرآن کے دفتر پر حملہ کر کے توڑ پھوڑ کی اور پر امن لوگوں کو مشتعل کر کے انارکی کی آگ میں دھکیل دیا اور بعض کارکنوں کی داڑھیوں تک کو کھینچا گیا۔ سانخہ چکوال کے وقت پاکستان کے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف تھے۔ اس موقع پر گرفتار کئے گئے احباب تحریکی حلقوں میں اسیران چکوال کے نام سے جانے جاتے ہیں ان کی فہرست یہ ہے ۔
- علامہ علی احمد قصوری (منہاجین)
- علامہ محمد رمضان قادری (منہاجین)
- علامہ حسن میر قادری (منہاجین)
- علامہ محمد صادق قریشی (منہاجین)
- محمد طارق
- محمد افضل
- شیخ انعام الٰہی
- شکیل
- حاجی محمد صابر
- محمد طاہر ملک (گوجرخان)
- قیصر اقبال
- شہزاد رسول
گرفتار شدگان کو قائد انقلاب کی ہدایت پر 27 مئی 1992ء کو رہا کیا گیا بعد ازاں شیخ الاسلام نے ان سے خطاب میں یہ فرمایا۔
- جس جرات و بہادری کا مظاہرہ آپ لوگوں نے کیا ہے اس سے میرا سر فخر سے بلند ہو گیا ہے اہل چکوال آپ کی اس بے مثال استقامت پر خوش ہیں ۔