سانحہ چکوال
تحریک منہاج القرآن کی تاریخ کا پہلا معرکہ 17 مئی 1992ء کو پنجاب کے شمالی علاقے چکوال میں پیش آیا۔ اس واقعہ کو تحریک کی تاریخ میں حق و باطل کا سب سے پہلا معرکہ یا سانحہ چکوال کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس واقعہ میں ضلعی پولیس نے چکوال میں تحریک منہاج القرآن کے دفتر پر حملہ کر کے توڑ پھوڑ کی اور آنسو گیس کے شدید استعمال کے ذریعے پر امن لوگوں کو مشتعل کر کے انارکی کی آگ میں دھکیل دیا اور بعض کارکنوں کی داڑھیوں تک کو کھینچا گیا۔ بعد ازاں سیکڑوں کارکنوں کو گرفتار کر کے حوالات میں بند کر دیا گیا۔ اگلی صبح چند کارکنوں کے سوا باقی تمام کو رہا کر دیا گیا۔ جن کارکنوں کوئی کئی روز تک قید رکھا گیا اور ان پر باقاعدہ مقدمہ چلایا گیا انہیں تحریکی حلقوں میں اسیران چکوال کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ان کی فہرست یہ ہے:
- محترم علامہ احمد علی قصوری
- محترم علامہ محمد رمضان قادری (منہاجین)
- محترم علامہ حسن میر قادری (منہاجین)
- محترم علامہ محمد صادق قریشی (منہاجین)
- محترم محمد طارق
- محترم محمد افضل قادری (منہاجین)
- محترم شیخ انعام الٰہی
- محترم شکیل
- محترم حاجی محمد صابر
- محترم محمد طاہر ملک (گوجرخان)
- محترم قیصر اقبال قادری (منہاجین)
- محترم شہزاد رسول (منہاجین)
گرفتار شدگان کی رہائی 27 مئی 1992ء کو عمل میں آئی۔ بعد ازاں شیخ الاسلام نے ان سے خطاب میں یہ فرمایا:
- جس جرأت و بہادری کا مظاہرہ آپ لوگوں نے کیا ہے اس سے میرا سر فخر سے بلند ہو گیا ہے اہل چکوال آپ کی اس بے مثال استقامت پر خوش ہیں ۔