"تنویر احمد قریشی شہید" کے نسخوں کے درمیان فرق
نعیم (تبادلۂ خیال | شراکت) |
نعیم (تبادلۂ خیال | شراکت) |
||
سطر 18: | سطر 18: | ||
* [[شیخ الاسلام]] نے شہید تنویر احمد قریشی کو اپنا بازو قرار دیتے ہوئے اپنی اولاد کا درجہ دیا۔ | * [[شیخ الاسلام]] نے شہید تنویر احمد قریشی کو اپنا بازو قرار دیتے ہوئے اپنی اولاد کا درجہ دیا۔ | ||
* [[تحریک منہاج القرآن]] کا سب سے بڑا اعزاز [[نشان منہاج]] دیا گیا۔ | * [[تحریک منہاج القرآن]] کا سب سے بڑا اعزاز [[نشان منہاج]] دیا گیا۔ | ||
− | |||
* [[بغداد ٹاؤن]] لاہور میں واقع [[روضۃ المخلصین]] میں دفن کیا گیا۔ | * [[بغداد ٹاؤن]] لاہور میں واقع [[روضۃ المخلصین]] میں دفن کیا گیا۔ | ||
تجدید بمطابق 12:27، 15 دسمبر 2009ء
تحریک منہاج القرآن کے بے لوث مجاہد اور انتظامی صلاحیتوں سے مالامال عظیم رہنما، جنہوں نے لاکھوں کارکنوں کو تحریک کی خدمت کا جذبہ اور لگن دی۔ تنویر احمد قریشی 30 ستمبر 1962 کو راولپنڈی میں پیدا ہوئے۔ ایسوسی ایٹ انجنئرنگ کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد ریڈیو پاکستان اور پی ٹی وی پشاور میں مختلف شعبوں میں اور بعد ازاں CTI اسلام آباد میں کام کیا۔ بعد ازاں پرنٹڈ سرکٹ بورڈ کی مینوفیکچرنگ کا کامیاب بزنس کیا۔ 1993 میں قائد محترم کے حکم پر ملازمت و کاروبار چھوڑ کر مرکز پر تشریف لائے اور بقیہ زندگی مصطفوی انقلاب کے لیے وقف کردی۔
فہرست
خاندانی پس منظر
تعلیمی پس منظر
- الیکٹرانکس انجنئیر
- ایل ایل بی
- ایم اے سیاسیات
- ایم اے معاشیات
تحریکی وابستگی
تحریکی خدمات
- ڈائریکٹر عوامی تعلیمی منصوبہ
وفات
23 مارچ 2006 کو راولپنڈی میں شرپسندوں نے انہیں گولی مار کر شہید کردیا۔
اعزازات
- شیخ الاسلام نے شہید تنویر احمد قریشی کو اپنا بازو قرار دیتے ہوئے اپنی اولاد کا درجہ دیا۔
- تحریک منہاج القرآن کا سب سے بڑا اعزاز نشان منہاج دیا گیا۔
- بغداد ٹاؤن لاہور میں واقع روضۃ المخلصین میں دفن کیا گیا۔
کارکنوں کے لئے پیغام
قائد محترم کے ساتھ ہمارا تعلق عام دنیوی تعلق سے مختلف ہے۔ اس تعلق کی بنیادیں اس انقلابی جدوجہد کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کی کاوش پر استوار ہیں۔ یہ تعلق تحریک منہاج القرآن کے مقاصد کی تکمیل سے وابستہ ہے اور شیخ الاسلام کے خواب مصطفوی انقلاب کو شرمندہ تعبیر کرنے لیے ہماری انتھک محنت پر مبنی ہے۔ ہمیں خواب غفلت کا شکار ہونے کی بجائے بیدار و چوکس ہوکر عوام الناس میں ایسا طوفان، جذبہ اور سیلاب بپا کر دینا چاہیے کہ جب قائد محترم اپنے علمی و تحقیقی کام سے فارغ ہوکر تشریف لائیں تو انقلاب کا ریلا انکی قیادت کا منتظر ہو ۔ اگر یہ چند سال بھی ہم نے آرام سے گزار دئیے تو نہ اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں معاف کریں گے اور نہ ہی آئندہ نسلیں ہمیں معاف کریں گی۔
ہم سب تحریکی احباب ایک خاندان ہیں، ہمارے خواب ایک ہیں، ہماری سوچ ایک ہے، ہماری منزل ایک ہے۔ اللہ کی قسم مجھے اپنے والد کے والد ہونے کاجتنا یقین ہے اس سے زیادہ اس بات کا یقین ہے کہ مصطفوی انقلاب آ کر رہے گا۔ خدارا کارکنان و قائدین اپنی ذمہ داریوں کو محسوس کریں۔ ہم وہ لوگ ہیں جو تاریخ صرف پڑھتے یا لکھتے نہیں بلکہ اللہ تعالی کی توفیق سے ہم تاریخ بنانے والے لوگ ہیں ۔ خدارا اپنی اہمیت کا احساس کرتے ہوئے مرکز سے نیچے تک ہر کارکن اپنی ذمہ داری محسوس کرے۔ جو خواب ہمیں ہمارے قائد نے دیا ہے۔ انشاءاللہ ہم اس تعبیر کو حاصل کرکے رہیں گے ۔
یہ ابھی نامکمل مضمون ہے۔ |
آپ اس میں ترمیم کر کے اسے مزید بہتر بنا سکتے ہیں۔ |