تاثرات : پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد
ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب کو اُس زمانے سے جانتا ہوں جب وہ پنجاب یونیوسٹی لاء کالج میں لیکچرار تھے وہ ایک محنتی نوجوان اُستاد اعلیٰ مقّرر اور دانش ور کی حیثیت سے پوری یونیورسٹی میں مشہور تھے یونیورسٹی کہ ایکڈیمک کونسل کے اجلاسوں میں بڑے احسن اور مدلل انداز میں اپنا موقف پیش کرتے تھے سلیبس اور دیگر انتظامی امور کے حوالے سے ان کی تجاویز بڑی منطقی دلائل پر مبنی ہوتی تھی۔ اور وہ تجاویز قابلِ عمل بھی ہوتی تھی یونیورسٹی میں سینڈیکیٹ کے الیکشن کے موقع پر بھی میرے پاس آئے تھے اور انھوں نے اپنا موقف بڑے موثر انداز میں بیان کیا تھا۔ اور وہ الیکشن میں کامیاب بھی ہو گئے تھے۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری صاحب نوجوان سکالر کی حیثیت سے نوجوان طبقہ میں اسلام فکری اور نظریاتی اساس کے حوالے سے انتہائی موثر انداز میں کام کر رہے ہیں۔ وہ ہمیشہ اپنی تحقیق کی روشنی میں نئے انداز اور جدید اسلوب میں بات کرتے ہیں قرآن اور جدید سائنس کے حوالے سے اُن کی گفتگو بہت معیاری اور دلچسپ ہوتی ہے
ملک سے جہالت کے خاتمے اور تعلیم کے فروغ کے لئے اُن کی کاوشیں قابلِ ستائش ہیں پورے ملک میں سینکٹروں تعلیمی اداروں کا منظم نیٹ ورک قائم کرنا اور ایک جدید یونیورسٹی قائم کرنا جس می بنیاد دین اسلام پر ہو ایک عظیم کانامہ ہے منہاج یونیوسٹی ملک کی باقی یونیورسٹوں میں ایک نمایا مقام می حامل ہے کیوں کہ یہ جدید و قدیم علوم کا حسین امتزاج ہے۔ ڈاکٹر محمد طاہر القادری صاحب نے منہاج یونیورسٹی میں اعلیٰ سطح کی تعلیمی شخصیت کو وائس چانسلر بنا کر اپنی روشن خیالی کا عملی ثبوت دیا ہے میں منہاج یونیورسٹی کا بھی وزٹ کیا ہے اور منہاج القرآن کے مختلف شعبہ جات کو عملً تحقیق و تدریس میں مشغول دیکھا ہے ڈاکٹر صاحب نے علمی میدان میں سینکٹروں موضوعات پر کتب لکھی ہے اور حدیث کے موضوع پر بہت کام کیا ہے جو کہ ایک بہت بڑا اعزاز ہے اللہ تعالیٰ انھیں مزید علم کی ترقی کے لئے کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔