بیداری شعور طلبہ اجتماع

منہاج انسائیکلوپیڈیا سے
Jump to navigation Jump to search
بیداریٔ شعور طلباء اجتماع، ناصر باغ، لاہور، پاکستان

مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کا بیداری شعور طلبہ اجتماع 19نومبر 2011ء صبح11بجے ناصر باغ لاہور میں منعقد ہوا، جو ملک کی تاریخ کا سب سے بڑا طلبہ اجتماع تھا۔ جس کا مقصد موجودہ ملکی حالات کے حوالے سے طلبہ اور نوجوان کو اہم پیغام دینا ہے کہ پاکستان میں حقیقی تبدیلی کیسے لانی ہے۔ اور اس سیاسی کرپٹ نظام سے کیسے چھٹکارا حاصل کرنا ہے۔ تاکہ اہل اور شفاف قیادت سامنے آ سکے اور ملک کو اس بحران سے نکالا جا سکے۔

ملک بھر سے ہزاروں طلبہ و طالبات نےمصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کےاس بیداری شعور طلبہ اجتماع میں شرکت کر کے کرپشن، جان توڑ مہنگائی، عدم انصاف، بے روزگاری اور فرسودہ نظام تعلیم کے حوالے سے مقتدر طبقات سے سوال کیا کہ آخر ایسا کب تک ہوتا رہے گا؟ ناصر باغ میں لاہور کی تاریخ کے بڑے طلبہ اجتماع کی تیاریاں ایک روز پہلے ہی مکمل کر لی گئی تھیں ۔ طلبہ اور طالبات کیلئے الگ الگ پنڈال بنائے گئے ہیں۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری "پاکستان میں حقیقی تبدیلی کب اور کیسے" کے موضوع پر تاریخی خطاب کرکے لاکھوں طلبہ کو تبدیلی کا لائحہ عمل دیا ۔

بیداری شعور طلبہ اجتماع اس لحاظ سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے کہ طلبہ اور نوجوان ملک میں مثبت تبدیلی کیلئے متحرک ہوچکے ہیں۔ طلبہ اجتماع minhaj.tv پر پوری دنیا میں براہ راست دیکھا گیا اس کے علاوہ اس میں پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کی بڑی تعداد موجود تھی اس طرح ملک اور بیرون ملک کے کروڑوں طلبہ اور نوجوان بھی بالواسطہ طور پر اس تاریخی اجتماع میں شریک تھے ۔ اجتماع میں شرکت کیلئے چاروں صوبوں،اسلام آباد بشمول کشمیر و گلگت بلتستان سے ہزاروں طلبہ لاہور پہنچ تھے ۔ ناصر باغ کو خیر مقدمی بینزز سے سجا دیا گیا ۔ بیداری شعور طلبہ اجتماع کیلئے خصوصی طور پر 5 فلوٹ بنائے گئے جو اجتماع سے قبل پورے لاہور میں گھومتے رہے۔

ڈاکٹر رحیق احمد عباسی طلباء اجتماع سے خطاب کر رہے ہیں

ناصر باغ میں ہونے والے مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے پہلے بیداری شعور طلباء اجتماع میں ملک بھر سے ایک لاکھ سے زائد طلبہ و طالبات نے کرپشن، مہنگائی، بیروزگاری، عدم انصاف، فرسودہ نظام تعلیم اور موجودہ استحصالی انتخابی نظام کے خلاف شرکت کر کے مقتدر طبقوں کو یہ پیغام دیا کہ اب وطن عزیز کے طلبہ اور نوجوان ملک بچانے کیلئے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔


شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کینیڈا سے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حقیقی تبدیلی کیلئے طلبہ اور نوجوانوں نے وہی کردار ادا کرنا ہے جو تحریک پاکستان کے وقت کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک کی دشمن سیاسی و مذہبی جماعتیں نہیں بلکہ ظالمانہ انتخابی نظام ہے جس نے ملک کے کروڑوںغریب عوام کو حقوق سے محروم کر رکھا ہے۔ ملک بچانے کیلئے قوم انتخابی نظام کے خلاف بغاوت کر دے۔ ابھی صرف طلبہ کو کال دی ہے قوم کو مینار پاکستان کی کال بھی دوں گا اور وقت آنے پر ملک میں آ کر عوامی انقلاب کی قیادت کروں گا۔ تبدیلی نہ فوج لائے گی اور نہ موجودہ انتخابی نظام، تبدیلی سسٹم سے بغاوت کرنے سے آئے گی۔ سپریم کورٹ فیصلے دینے میں آزاد ہے مگر عملدرآمد کرانے میں مقید ہے۔ موجودہ نظام کے تحت منتخب ہونے والوں نے اس قوم کو خودکشیاں،بیروزگاری اور ملک و قوم کے وقار کی بربادی دی ہے۔اس ملک کی نہ کوئی خارجہ پالیسی ہے نہ داخلہ ہماری خود مختاری کو گرہن لگ چکا ہے۔ موجودہ انتخابی نظام میں ووٹر کی رائے کا احترام نہیں ہے۔سیاسی جماعتوں کے کلچر میں منشور اور جمہوری روح موجود نہیں ہے۔یہاں مقتدر طبقہ عوام کے ووٹ کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان بیرونی ممالک کی کالونی بنا دیا گیا ہے۔ پارلیمنٹ کل بھی ربڑ سٹیمپ تھی آج بھی وہی حال ہے۔

ڈاکٹر رحیق احمد عباسی ناظم اعلی منہاج القرآن انٹرنیشنل نے کہا کہ آج طلبہ اور نوجوان ملک میں تبدیلی کیلئے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور وہ دن دور نہیں جب شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی قیادت میں انقلاب اس ملک کا مقدر بنے گا۔

مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے مرکزی صدر حافظ تجمل حسین انقلابی نے کہا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی قیادت میں ملک کے طلبہ اور نوجوان متحد ہیں ان کی ایک کال پر کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔



اعلامیہ طلبہ اجتماع

اس بیداری شعور طلبہ اجتماع کا اعلامیہ محترمہ سدرہ جبین (ڈپٹی انچارج انگلش لٹریری سوسائٹی منہاج کالج فار وویمن & کوآرڈینیٹرمصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ طالبات پنجاب یونیورسٹی لاہور)نے پیش کیاتھا۔

ابتدائیہ:

ہم سمجھتے ہیں کہ آج پاکستان کا نوجوان جہالت، ناخواندگی ، اخلاقی و جنسی بے راہ روی، سماجی و معاشی استحصال ، طبقاتیت، فرقہ واریت ، دہشت گردی اور لاقانونیت جیسی بے شمار بیماریوں کا شکار ہوچکا ہے۔جسکی وجہ سے اجتماعی سوچ، قومی وقار اور دینی شعور نا پید ہو گیا ہے ان تمام بیماریوں کا علاج صرف اور صرف تعلیم کے ذریعے ہی ممکن ہے۔کسی بھی ملک کی طاقت سونے اور تباہ کن ہتھیاروں سے زیادہ لوگوں کی تعلیم اور کردار میں ہوتی ہے۔قوم کا مستقبل اس کے نوجوانوں کے ہاتھ میں ہوتا ہے تعلیم قوموں کی طاقت ہوتی ہے اور اس کو سستا ترین دفاع سمجھا جاتا ہے۔

ہم سمجھتے ہیں کہ دانشمندقومیں اپنے طلبہ کی مناسب تربیت کے ذریعے ہی اپنے مستقبل کو محفوظ روشن اور تابندہ بناسکتی ہیں لیکن بدقسمتی سے ہمارے ملک کے ارباب اختیار نے تربیت تو درکنار تعلیم کو ہمیشہ ثانوی حیثیت دی ہے یہی وجہ ہے کہ ہمار انظام تعلیم فرسودہ اور بنجر ہو چکا ہے 63سالوں میں ہمارے ملک میں 23تعلیمی پالیسیاں متعارف کروائی گئی ہیں لیکن اس کے باوجود آج بھی ہمارا تعلیمی نظام کسی سچائی کی تلاش میں ہے۔

آئین پاکستان کی روسے ریاست کی ذمہ داری ہے کہ ہر فرد کو بنیادی تعلیم مہیا کی جائے ۔ ہیومن ڈویلپمنٹ رپورٹ کے مطابق پاکستان اس وقت تعلیم کے لحاظ سے دنیا میں 136ویں نمبر پر ہے جو اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ دنیا کا آبادی کے لحاظ سے چھٹا بڑا ملک اپنے شہریوں کی غالب اکثریت کو تعلیم جیسے بنیادی حقوق کی فراہم کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔

اعلامیہ:

آج19نومبر2011ء ہم پاکستان کے نوجوان ناصر باغ لاہور میں ہزاروں کی تعداد میں جمع ہو کر کروڑوں طلبہ کی نمائندگی کرتے ہوئے مندرجہ ذیل اعلامیہ پیش کرتے ہیں۔


1- ہم اعلان کرتے ہیں کے پاکستانی قوم ذہین ، باصلاحیت محنتی اور وطن عزیز سے محبت کرنے والی ہے۔اس میں وہ تمام خوبیاں جمع ہیں جو کسی قوم کے لیے عزت اور وقار کی باعث ہوتی ہیں ۔ لہذا یہ نوجوان ملک کی غیرت اور حمیت کے خلاف کسی بھی قسم کی سودے بازی کو برداشت نہیں کریں گے۔

2- پاکستان کا نظریہ اسلام ہے ہم طلبہ و طالبات ملک میں اس نظریہ کا تحفظ چاہتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ ہر سطح کے نصاب تعلیم کو نظریہ پاکستان سے ہم آہنگ کیا جائے۔

3- ہر پڑھے لکھے اورہنرمند نوجوان کو مناسب روزگار فراہم کرنا حکومت وقت کی بنیادی ذمہ داری ہوتی ہے ۔آج کا طلبہ اجتماع مطالبہ کرتاہے کہ حکومت پڑھے لکھے اور ہنر مند نوجوانوں کو مناسب اور باعزت روزگار فراہم کرنے کے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کرنے کے لیے سنجیدہ کاوشوں کو یقینی بنائے نیز روزگار کی فراہمی قابلیت اور میرٹ کی بنیاد پر ہو اور اس میں سیاسی مداخلت کو روکا جائے۔

4- آج کا طلبہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ حکومت تعلیمی پالیسی میں ٹیکنیکل ایجوکیشن کو فوکس کرے اور اسے بین الاقوامی معیار کے مطابق مناسب اہمیت دی جائے۔

5- اس وقت حکومت کی طرف سے تعلیم کے لیے مختص بجٹ کا کل GDPکا صرف 1.5فیصد سے2فیصد ہے۔ جو کہ بہت کم ہے۔ لہذا آج کا طلبہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ تعلیمی بجٹ کو بڑھا کر 7فیصد تک کیا جائے۔

6- آج پاکستان میں اعلیٰ تعلیم دن بدن مہنگی ہوتی جا رہی ہے۔ آج کا طلبہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ ملک میں اعلیٰ تعلیم کے لیے فیسوں میں کمی کی جائے اور زیادہ سے زیادہ طلبہ کو سکالر شپس مہیا کیے جائیں۔

7- انٹر میڈیٹ پارٹ 1کے طلبہ کے رزلٹ میں بے تحاشا غلطیاں کر کے معصوم اورنہتے طلبہ کے مستقبل سے کھیل کر بورڈز کے ذمہ داران نے سنگین غفلت کا ارتقاء کیا ہے۔آج کا طلبہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ غفلت کے مرتکب افراد کونا صرف قرار واقعی سزا دی جائے بلکہ آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے مناسب اقدامات کیے جائیں۔

8- آج کا طلبہ اجتماع کسی بھی طلبہ یونین کے ایسے انتخابات کو مسترد کرتا ہے جس سے نا اہل کرپٹ اور غنڈہ گرد عناصر کی تعلیمی اداروں پر قبضہ کرنے کی راہ ہموار ہو بلکہ مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ متبادل کے طور پر سٹوڈنٹس کونسل کا متبادل نظام پیش کرتی ہے جس کے ذریعے ذہین اور قابل افراد کا انتخاب ممکن ہو سکے۔

9- ملک پاکستان میں63سالوں میں چہرے بدلے ہیں لیکن کسی بھی قسم کا نظام نہیں بدل سکا لہذا آج کا طلبہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ چہرے بدلنے کی بجائے نظام کو تبدل کیا جائے اور ایسا نظام لایا جائے جس میں ہر طبقہ فکرکا جائز اور مناسب تحفظ ہو۔

10- آج کا طلبہ اجتماع پوری دنیا میں بالعموم اور عرب دنیا میں باالخصوص امن وآزادی اور ترقی کے لیے جدوجہد کرنے والے اپنے نوجوان بھائیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

11- آج کا طلبہ اجتماع اسلام کے نام پر کی جانے والی ہر قسم کی انتہاء پسندی اور دہشت گردی کی نا صرف مذمت کرتا ہے بلکہ بیزاری کا اعلان بھی کرتا ہے۔


بیرونی روابط