10 نکاتی انقلابی ایجنڈا
نظرثانی بتاریخ 16:04، 5 اگست 2014ء از NaveedBCN (تبادلۂ خیال | شراکت) (NaveedBCN moved page 10 نکاتی انقلابی ایجنڈہ to 10 نکاتی انقلابی ایجنڈا: غلطی)
کرپٹ نظام کے تحت ہونے والے جعلی انتخابات کا ایک سال مکمل ہونے پر قائد انقلاب ڈاکٹر طاہرالقادری کی ہدایت پر فرسودہ نظام اور نااہل حکومت کے خلاف پاکستان عوامی تحریک نے ملک بھر کے 60 اضلاع میں احتجاجی ریلیاں منعقد کیں جن میں پاکستان عوامی تحریک اور اس کی برادر تنظیمات کے ہزاروں کارکنان کے علاوہ لاکھوں کی تعداد میں عوام الناس نے بھی شرکت کی۔ قائد انقلاب کی طرف سے اس دن کو یومِ اقامت کا نام دیا گیا۔ اس دن ملک بھر میں جمع لاکھوں عوام سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری نے 10 نکاتی انقلابی ایجنڈے کا اعلان کیا۔
- ہر بے گھر کو گھر دیا جائے گا۔ بے گھر خاندانوں کو تین / پانچ مرلہ کے پلاٹ مفت دیے جائیں گے اور تعمیر کے لیے بغیر سود کے قرضے دیے جائیں گے جو بیس تا پچیس سال میں واپس کرنا ہوں گے۔ اور جو خاندان اتنی طاقت نہیں رکھتے ہوں گے، انہیں گھر بنا کر مفت چابیاں دی جائیں گی۔
- ہر شخص کو روزگار فراہم کیا جائے گا یا روزگار الاؤنس دیا جائے گا۔ نوجوانوں کو جاب پلاننگ دی جائیگی اور انہیں مقروض، بھکاری یا قرض خور بنانے کی حوصلہ شکنی کی جائے گی۔
- پندرہ بیس ہزار سے کم آمدنی والوں کو آٹا، چاول، دودھ، کوکنگ آئل، چینی اور سادہ کپڑا آدھی قیمت پر فراہم کیا جائے گا۔
- لوئر مڈل کلاس کے لیے بجلی، پانی اور گیس کے تمام بلوں پر ٹیکسز ختم کردیے جائیں گے اور انہیں تمام یوٹیلی ٹیز نصف قیمت پر فراہم کی جائیں گی۔
- سرکاری انشورنس قائم کی جائے گی اور غریبوں کا مکمل علاج فری ہوگا۔
- یکساں نصاب کے تحت میٹرک تک مفت لازمی تعلیم ہو گی اور والدین بچوں کو تعلیم سے محروم نہیں رکھ سکیں گے۔ اعلیٰ تعلیم کے لیے ہر خواہش مند طالبعلم کو مواقع ملیں گے اور میرٹ کے مطابق داخلہ یقینی ہو گا۔
- پاکستان کا کل رقبہ بیس کروڑ ایکڑ ہے، جس میں سے دس کروڑ ایکڑ قابل کاشت ہے۔ اس دس کروڑ میں سے پانچ کروڑ ایکڑ نجی ملکیت میں ہے جب کہ بقیہ پانچ کروڑ ایکڑ رقبہ غریب کسانوں میں تقسیم کردیا جائے گا۔
- فرقہ واریت، دہشت گردی اور انتہاء پسندی کا خاتمہ کیا جائے گا۔ لوگوں کی تربیت کے لیے دس ہزار peace training centres بنائے جائیں گے۔ مدارس کے نصاب میں تبدیلی کی جائے گی۔
- خواتین کو گھریلو صنعتی یونٹس کی صورت میں روزگار اور کسب معاش کے مواقع مہیا کیے جائیں گے، انہیں مکمل سماجی و معاشی تحفظ فراہم کر کے ان کے خلاف تمام امتیازی قوانیں ختم کیے جائیں گے۔
- سرکاری و غیر سرکاری چھوٹے بڑے ملازمین کے درمیان تنخواہوں کے فرق کو ممکنہ حد تک کم کیا جائے گا۔