"عوامی تعلیمی منصوبہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

منہاج انسائیکلوپیڈیا سے
Jump to navigation Jump to search
سطر 45: سطر 45:
 
</tr>
 
</tr>
 
</table>
 
</table>
 +
 +
== مزید دیکھیئے==
 +
* [[منہاج ایجوکیشن سوسائٹی]]
  
 
[[زمرہ:عوامی تعلیمی منصوبہ]]
 
[[زمرہ:عوامی تعلیمی منصوبہ]]

تجدید بمطابق 18:15، 3 مئی 2009ء

پاکستان ایک نظریاتی ملک ہے اور ایک مقصد کے تحت قائم ہوا جب سے پاکستان وجود میں آیا کروڑوں عوام اپنے بنیادی حقوق سے لاعلمی کی بنا پر محروم ہیں اورایک سازش کی بناء پر بیداری شعور سے محروم رکھا گیا جب تک شعور اور علم نہ ہو تب تک کوئی فرد اپنے حق کی طلب کا مطالبہ بھی نہیں کرتا۔

قوم کی اس تعلیمی پستی کا اندازہ لگاتے ہوئے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے قوم کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے اور بیداری شعور کے لئے 1994ء میں تعلیمی منصوبہ کا آغاز کیا تاکہ قوم کی تعلیم کے ذریعے سے سوچ میں تبدیلی پیدا کی جاسکے اور ملک کی ترقی، استحکام اورخوشحالی کے ساتھ ساتھ اسلام کا غلبہ اور نفاذ کوعملی جامہ پہنایا جاسکے۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمدطاہر القادری نے اس وقت عوامی تعلیمی منصوبہ کا آغاز کیا جب حکومتی سطح پر فروغ علم اور شرح خواندگی میں اضافہ کے لئے اقدامات عوام کی ضرورت کے پیش نظر بھی اطمینان بخش نہ تھے اور نہ ہی پرائیویٹ سیکٹر میں کسی NGO یا تنظیم نے اس طرف سوچا یا قدم اٹھایا ہو اور نہ ہی کوئی تحریک اٹھی جو تعلیم و تربیت اور شعور دینے کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کی بالادستی کی بات کرے۔ ان حالات میں تحریک منہاج القرآن کے سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر محمدطاہر القادری نے پاکستانی قوم کے مفاد میں عوامی تعلیمی منصوبہ کا آغاز کیا اور ہزاروں افراد کو علم و شعور کے زیور سے آراستہ کیا۔ جس کے نتیجہ میں ایک ہزار تعلیمی مراکز قائم کیے گئے جس میں ناخواندہ افراد کو تعلیم دینے کا ہدف بنایا گیا۔

ان تعلیمی مراکز/ اداروں میں ایسا نصاب ترتیب دیا گیا، جو دوحصوں پر مشتمل تھا۔ پہلے حصہ میں اردو پڑھنا، لکھنا شامل تھا اور یہ تین چارٹوں پر مشتمل تھا جبکہ دوسرا حصہ جس میں اسلامیات، تاریخ اسلام، اسلام اورسائنس، مطالعہ پاکستان نوجوان نسل کے نفسیاتی مسائل اور حفظان صحت کے اصول پر مبنی مضامین پر مشتمل کتاب مرتب کی گئی جو نصاب کا حصہ تھی۔ مذکورہ نصاب کے ذریعے بیداری شعور کے ساتھ ساتھ ایک مؤثر نظام تعلیم کی راہ ہموار کی گئی۔

اہداف

نمبرشمار منصوبہ تعداد
1 بین الاقوامی یونیورسٹی 1
2 قومی یونیورسٹیاں 5
3 ماڈل کالجز 100
4 ماڈل سکولز (ششم تا دہم) 1,000
5 پبلک سکولز (نرسری تا پنجم) 5,000
6 عوامی تعلیمی مراکز 10,000

مزید دیکھیئے