"احادیث النبي الاطہر المرویۃ عن الشیخ الاکبر" کے نسخوں کے درمیان فرق

منہاج انسائیکلوپیڈیا سے
Jump to navigation Jump to search
م
 
سطر 1: سطر 1:
 
[[تصویر:Shaykh-e-akbar.jpg|250px|left]]
 
[[تصویر:Shaykh-e-akbar.jpg|250px|left]]
بدقسمتی سے بعض لوگوں کا خیال ہے کہ تصوف اور صوفیاء کا علم سے کوئی تعلق نہیں ہوتا اور تصوف کو ماننے والے قرآن و حدیث، فقہ اور دیگر علوم عقلیہ سے نابلد ہوتے ہیں، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ صوفیاء دراصل ظاہری اور باطنی دونوں علوم میں درجہ کمال پر فائز ہوتے ہیں۔ وہ قال پر حال کے غلبے کے باعث زیادہ احادیث بیان نہیں کرتے تھے جبکہ محدثین قال کا غلبہ ہونے کے باعث بکثرت روایات بیان کرتے تھے۔ [[شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری]] نے صوفیاء کی علمی و تحقیقی خدمات خصوصاً علم الحدیث میں ان کا حقیقی مقام و مرتبہ اجاگر کرنے کے لیے اوائل دور کے صوفیاء کرام جیسے طبقات الصوفيہ کے مصنف امام سلمی، الرسالۃ القشيريۃ کے مصنف امام قشیری، عوارف المعارف کے مصنف شیخ شہاب الدین سہروردی اور شیخ اکبر محی الدین ابن العربی کی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے براہ راست سند کے ساتھ مرفوع متصل روایات پر الگ الگ کتب مرتب کی ہیں، جن میں سے پہلی نمائندہ کتاب احاديث النبی الاطھر  صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم المرويۃ عن الشيخ الاکبر رحمۃ اللہ عليہ شائع ہو چکی ہیں۔
+
بدقسمتی سے بعض لوگوں کا خیال ہے کہ تصوف اور صوفیاء کا علم سے کوئی تعلق نہیں ہوتا اور تصوف کو ماننے والے قرآن و حدیث، فقہ اور دیگر علوم عقلیہ سے نابلد ہوتے ہیں، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ صوفیاء دراصل ظاہری اور باطنی دونوں علوم میں درجہ کمال پر فائز ہوتے ہیں۔ وہ قال پر حال کے غلبے کے باعث زیادہ احادیث بیان نہیں کرتے تھے جبکہ محدثین قال کا غلبہ ہونے کے باعث بکثرت روایات بیان کرتے تھے۔
 +
 
 +
[[شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری]] نے صوفیاء کی علمی و تحقیقی خدمات خصوصاً علم الحدیث میں ان کا حقیقی مقام و مرتبہ اجاگر کرنے کے لیے اوائل دور کے صوفیاء کرام جیسے طبقات الصوفيہ کے مصنف امام سلمی، الرسالۃ القشيريۃ کے مصنف امام قشیری، عوارف المعارف کے مصنف شیخ شہاب الدین سہروردی اور شیخ اکبر محی الدین ابن العربی کی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے براہ راست سند کے ساتھ مرفوع متصل روایات پر الگ الگ کتب مرتب کی ہیں، جن میں سے پہلی نمائندہ کتاب احاديث النبی الاطھر  صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم المرويۃ عن الشيخ الاکبر رحمۃ اللہ عليہ شائع ہو چکی ہیں۔
  
 
[[زمرہ:تصانیف]]
 
[[زمرہ:تصانیف]]

حالیہ نسخہ بمطابق 18:13، 6 نومبر 2009ء

Shaykh-e-akbar.jpg

بدقسمتی سے بعض لوگوں کا خیال ہے کہ تصوف اور صوفیاء کا علم سے کوئی تعلق نہیں ہوتا اور تصوف کو ماننے والے قرآن و حدیث، فقہ اور دیگر علوم عقلیہ سے نابلد ہوتے ہیں، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ صوفیاء دراصل ظاہری اور باطنی دونوں علوم میں درجہ کمال پر فائز ہوتے ہیں۔ وہ قال پر حال کے غلبے کے باعث زیادہ احادیث بیان نہیں کرتے تھے جبکہ محدثین قال کا غلبہ ہونے کے باعث بکثرت روایات بیان کرتے تھے۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے صوفیاء کی علمی و تحقیقی خدمات خصوصاً علم الحدیث میں ان کا حقیقی مقام و مرتبہ اجاگر کرنے کے لیے اوائل دور کے صوفیاء کرام جیسے طبقات الصوفيہ کے مصنف امام سلمی، الرسالۃ القشيريۃ کے مصنف امام قشیری، عوارف المعارف کے مصنف شیخ شہاب الدین سہروردی اور شیخ اکبر محی الدین ابن العربی کی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے براہ راست سند کے ساتھ مرفوع متصل روایات پر الگ الگ کتب مرتب کی ہیں، جن میں سے پہلی نمائندہ کتاب احاديث النبی الاطھر صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم المرويۃ عن الشيخ الاکبر رحمۃ اللہ عليہ شائع ہو چکی ہیں۔