مشائخ عظام اور پیران کرام کو دعوتِ انقلاب
مشائخ عظام اور پیران کرام کو دعوتِ انقلاب
19 جولائی 2014ء کو پاکستان عوامی تحریک کے علماء و مشائخ ونگ کے زیراہتمام مرکزی سیکریٹریٹ پر مشائخ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں پاکستان بھر کے 50 سے زائد نامور مشائخ عظام اور پیران کرام نے شرکت کی۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ مشائخ عظام اور اولیاء کرام کے سجادگان کا سب سے بڑا فریضہ ہے کہ وہ اپنے آباؤ اجداد کے محبت بھرے پیغام کو لے کر ملک بھر میں نکلیں۔ انہوں نے کہا کہ میں اولیاء کرام کے جوتوں کی خاک کو اپنے سر کا تاج اور آنکھوں کا سرمہ سمجھتا ہوں۔ جب صوفیاء کرام کے سجادگان نے سیاسی، روحانی، فکری اور اجتماعی رہنمائی کے فریضہ میں کمی کی تو معاشرہ تنگ نظری، انتہا پسندی، نفرتوں اور دہشت گردی کی آماجگاہ بن گیا۔ اس معاشرے سے انتہا پسندی اور دہشت گردی سے بچاؤ اور قومی بقا، استحکام، ترقی کیلئے عشق مصطفی کا پیغام اور نظام ریاست مدینہ کی صورت میں جن کے اصول خلافت راشدہ نے بتائے ہیں آج ہمیں ان رہنماء اصولوں کی اشد ضرورت ہے۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے ضرب عضب کامیاب آپریشن پر پاک فوج کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ بزدل اور بے حس حکمرانوں نے مذاکرات اور مفاہمت کی آڑ میں دہشت گردوں کے خلاف بروقت آپریشن نہ کر کے وقت ضائع کیا۔ انہوں نے کہا کہ صوفیاء کرام کی تعلیمات امن، محبت، برداشت اور تحمل کی عالمی تعلیمات کے سوا دنیا اور پاکستان کو کوئی فلسفہ نہیں بچا سکتا۔ آج اولیاء کرام کے سجادگان عظیم روحانی پیغام کے وارث ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ القدس کی آزادی کیلئے صلاح الدین ایوبی کے لشکر میں غوث اعظم رضی اللہ عنہ کے سند یافتہ شاگرد اور مریدین چار ہزار کمانڈروں نے آپ کے صاحبزادہ کی کمان میں جہاد کیا۔ خواجہ غریب نواز رضی اللہ عنہ نے اجمیر میں سلطنت اسلامیہ کی بنیاد رکھی۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ چار ہزار ایکڑ کے محل میں رہنے والے حکمران غریب ماں کی ممتا کو کس طرح محسوس کر سکتے ہیں جب وہ اپنے بچوں کو پینا ڈال کی گولی بھی خرید کر نہیں دے سکتی۔ غریب اپنا گھر بار اور زیور فروخت کر کے تعلیم مکمل کرنے کے بعد روزگار کیلئے ڈگریاں لے کر ایم این اے، ایم پی اے کے گھروں میں دھکے کھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ناانصافی کا یہ عالم ہے کہ تین، تین نسلیں انصاف کیلئے مر جاتی ہیں لیکن انصاف نہیں ملتا۔
کانفرنس میں پیر صاحبزادہ عارف حسن شاہ گیلانی دربار عالیہ نیباگ شریف کوٹلی آزاد کشمیر، پیر سید میر طیب علی شاہ بخاری سجادہ نشین حضرت کرمانوالا شریف اوکاڑہ، صاحبزادہ سید حسین رسول شاہ خاکی زیب سجادہ آستانہ عالیہ مخدوم پور شریف چکوال، پیر سید سجاد علی شاہ المعروف حسینی ٹمبر پورہ شریف پشاور، پیر سید عبد الرحمان المعروف وزیرستان بابا جی ہزار خانی شریف پشاور، پیرزادہ محمد عباس قادری مانکی شریف، پیر سید عثمان نوری نوری فاؤنڈیشن، پیر سید معصوم حسین نقوی جمیعت علماء پاکستان نیازی گروپ، صاحبزادہ سید مقصود حسین شاہ ہمدانی سگھر شریف تلہ گنگ، صاحبزادہ حکیم محمد اویس چشتی، گھکڑ منڈی، پیر عبدالہادی القادری یار حسین مردان، پیر جمیل الرحمان چشتی چشتی آباد شریف، پیر مشتاق علی سہروردی ایبٹ آباد، پیر سید مجاہد حسین شاہ کاظمی ایبٹ آباد، پیر سید طارق گیلانی جھنگ، پیر اظہر حسین شاہ نقشبندی جامکے چیمہ سیالکوٹ، پیر حاجی غلام حیدر قادری ضیائی باغبانپورہ لاہور، پیر توصیف النبی آف ڈسکہ احمد پور شریف، پیر ضمیر حسین شاہ گھوٹکی، پیر مخدوم ندیم ہاشمی، پیرقاری شاہ محمد احرار اویس زمانہ پشاور، صاحبزادہ محمد طیب مبین نقشبندی مصطفی آباد شریف، مخدوم سید نفیس الحسن شاہ بخاری، پیر احمد حسین بادشاہ، پیر صاحبزادہ بشیر جان، علامہ مطیع اللہ، علامہ مفتی عرفان اللہ، پیر غلام غوث ٹبہ پیران، پیر جاوید سلیانہ شریف، پیر اظہر مامون نقشبندی، صاحبزادہ طیب مبین معصومی، توصیف النبی نقشبندی عید گاہ شریف راولپنڈی، حاجی ارشد، حاجی سعید و دیگر مفتی حسیب شاہ سنی اتحاد کونسل، پیر محمد نعیم جاوید نوری، تحفظ ناموس رسالت محاذ، مفتی احمد سعید طفیل، پیر محمد صدیق نقشبندی جمیعت غوثیہ تبلیغ الاسلام، پیر محمد راشد نقشبندی شیخوپورہ، حافظ عبد الگار سلطانی ناروال، پیر خلیفہ محمد صادق چشتی گریں ٹاؤن لاہور، صوفی مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکار کا وفد، صاحبزادہ لطیف چشتی صابری تنظیم فیضان درود پاک اور پیر سید علی رضا نے خصوصی شرکت کی۔