"سانحہ ماڈل ٹاؤن" کے نسخوں کے درمیان فرق
(نیا صفحہ: سال 2014ء میں ڈاکٹر طاہرالقادری کے وطن واپسی کے اعلان کے بعد بوکھلاہٹ کا شکار پاکستان کی وفاقی اور پ...) |
|||
سطر 1: | سطر 1: | ||
− | سال 2014ء میں ڈاکٹر طاہرالقادری کے وطن واپسی کے اعلان کے بعد بوکھلاہٹ کا شکار پاکستان | + | اسلامی جمہوریہ پاکستان میں انقلاب کی فائنل کال کے لیے سال 2014ء میں ڈاکٹر طاہرالقادری کے وطن واپسی کے اعلان کے بعد مسلم لیگ ن حکومت کی وفاقی اور صوبہ پنجاب کی حکومت شدید بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئی، پاکستان عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن کے مختلف فورمز کے کارکنان کے جذبۂ انقلاب کو دبانے کے لیے پنجاب حکومت کےاحکامات پر 16 اور 17 جون 2014ء کی درمیانی شب 3 ہزار سے زائد پولیس اہلکاروں نے ماڈل ٹاؤن لاہور میں واقع تحریک منہاج القرآن کے [[مرکز]] اور ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی رہائش گاہ پر دھاوہ بولا اور وہاں موجود کارکنان پر وحشیانہ فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 10 کارکنان فوری طور پر جبکہ مزید 4 بعد ازاں ہسپتال میں دم توڑ گئے، پولیس کی یہ کارروائی رات 2 بجے سے اگلے دن 3 بجے تک جاری رہی۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی طرف سے اس رات پولیس کے ظلم کے باعث جاں بحق ہونے والے کارکنان کو [[شہدائے انقلاب]] کا نام دیا۔ |
==شہداء کے نام== | ==شہداء کے نام== | ||
− | *شازیہ مرتضیٰ زوجہ غلام | + | *شازیہ مرتضیٰ زوجہ غلام مرتضیٰ۔ باغبانپورہ (لاہور، پاکستان)عمر 28 سال. |
+ | *تنزیلہ امجد زوجہ محمد امجد۔ باغبانپورہ (لاہور، پاکستان)عمر 30 سال. | ||
+ | *محمد عمر صدیق ولد میاں محمد صدیق۔ کوٹ لکھپت (لاہور، پاکستان) عمر 19 سال۔ | ||
+ | |||
==بیرون ملک احتجاج== | ==بیرون ملک احتجاج== | ||
+ | بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے سانحۂ ماڈل ٹاؤن کی مذمت کے لیے پاکستانی سفارت خانوں کے سامنے احتجاجی مظاہرے کیے اور سفیروں کو قراردادِ مذمت پیش کیں۔ | ||
=پاکستان بھر میں احتجاج== | =پاکستان بھر میں احتجاج== | ||
+ | *اس واقعہ کی مذمت کے لیے پاکستان بھر کے شہروں میں تحریک منہاج القرآن اور دیگر سیاسی و مذہبی جماعتوں کی طرف سے احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ | ||
==سیاسی و مذہبی جماعتوں کی مذمت= | ==سیاسی و مذہبی جماعتوں کی مذمت= |
تجدید بمطابق 04:23، 5 جولائی 2014ء
اسلامی جمہوریہ پاکستان میں انقلاب کی فائنل کال کے لیے سال 2014ء میں ڈاکٹر طاہرالقادری کے وطن واپسی کے اعلان کے بعد مسلم لیگ ن حکومت کی وفاقی اور صوبہ پنجاب کی حکومت شدید بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئی، پاکستان عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن کے مختلف فورمز کے کارکنان کے جذبۂ انقلاب کو دبانے کے لیے پنجاب حکومت کےاحکامات پر 16 اور 17 جون 2014ء کی درمیانی شب 3 ہزار سے زائد پولیس اہلکاروں نے ماڈل ٹاؤن لاہور میں واقع تحریک منہاج القرآن کے مرکز اور ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی رہائش گاہ پر دھاوہ بولا اور وہاں موجود کارکنان پر وحشیانہ فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 10 کارکنان فوری طور پر جبکہ مزید 4 بعد ازاں ہسپتال میں دم توڑ گئے، پولیس کی یہ کارروائی رات 2 بجے سے اگلے دن 3 بجے تک جاری رہی۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی طرف سے اس رات پولیس کے ظلم کے باعث جاں بحق ہونے والے کارکنان کو شہدائے انقلاب کا نام دیا۔
شہداء کے نام
- شازیہ مرتضیٰ زوجہ غلام مرتضیٰ۔ باغبانپورہ (لاہور، پاکستان)عمر 28 سال.
- تنزیلہ امجد زوجہ محمد امجد۔ باغبانپورہ (لاہور، پاکستان)عمر 30 سال.
- محمد عمر صدیق ولد میاں محمد صدیق۔ کوٹ لکھپت (لاہور، پاکستان) عمر 19 سال۔
بیرون ملک احتجاج
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے سانحۂ ماڈل ٹاؤن کی مذمت کے لیے پاکستانی سفارت خانوں کے سامنے احتجاجی مظاہرے کیے اور سفیروں کو قراردادِ مذمت پیش کیں۔
پاکستان بھر میں احتجاج=
- اس واقعہ کی مذمت کے لیے پاکستان بھر کے شہروں میں تحریک منہاج القرآن اور دیگر سیاسی و مذہبی جماعتوں کی طرف سے احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔