"تاثرات : الشیخ اسعد محمد سعید الصاغرجی" کے نسخوں کے درمیان فرق
(نیا صفحہ: تمام تعریفیں اﷲ تعالیٰ کے لیے ہیں جو بلند ترین مرتبہ کا حامل اور تمام عیوب سے پاک ہے۔ اسی نے اپنے اول...) |
|||
سطر 1: | سطر 1: | ||
تمام تعریفیں اﷲ تعالیٰ کے لیے ہیں جو بلند ترین مرتبہ کا حامل اور تمام عیوب سے پاک ہے۔ اسی نے اپنے اولیاء کے سینوں کو اپنے ذکر، شکر اور حسنِ عبادت کے لیے کھولا اور تمام عظمت و فضیلت فقط اسی کو زیبا ہے۔ وہی ہے جس نے قیامت تک کے لیے اپنے دین کی حفاظت کا وعدہ ان الفاظ میں فرمایا : ’’بے شک یہ ذکر (یعنی قرآن کریم) ہم نے نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت فرمانے والے ہیں۔ ‘‘ اور اسی کے لیے ثناہے جس نے ہمیں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نسبت عطا کی اور بہترین امت کا فرد بنایا۔ اس امت کو علمائے عاملین سے مُزَیَّب اور اولیائے مخلصین سے مزین کیا تاکہ اس کی مخلوق پر اس کی حجتِ استمراراً پوری ہوتی رہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسی لئے فرمایا : ’’میری امت کی مثال بارش (کے قطروں) کی مانند ہے لہٰذا نہیں معلوم اس کا پہلا حصہ بہتر ہے یا آخری۔ ‘‘ اس کے بعد کامل ترین درود و سلام ہو ہمارے آقا و مولیٰ حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر، جو معارف الہیہ کے آفتاب، انوارِ حقائق کا نور، ذاتِ حق کے نائب اول اور حسنِ اخلاق میں تمام مخلوقات پر فوقیت رکھنے والے ہیں۔ انہوں نے نہ صرف نسل انسانی کو روشن ترین راہ دکھائی بلکہ اپنے بعد دو ایسی چیزیں بھی چھوڑ کر گئے جن کو تھامے رکھنے سے انسانیت کبھی گمراہ نہیں ہو سکتی اور وہ دو چیزیں ہیں : کتاب اﷲ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عترت (اہلِ بیت)، جو پاکیزہ ترین ہیں۔ اﷲ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعوتِ حق کو آگے بڑھانے کے لیے ایسے ائمہ عظام کا تسلسل قائم فرمایا جو تمام طالبان ہدایت کے لیے روشن چراغ تھے، اﷲ تعالیٰ ہمیں ان کی محبت، اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اہلِ بیت کی محبت پر زندہ (اور قائم و دائم) رکھے۔ (آمین)۔ اما بعد! بے شک حدیث نبوی کا علم قرآنی علوم سے ہم آہنگی کے سبب دیگر تمام علوم سے قدر و منزلت میں افضل ہے اور ایسا کیوں نہ ہوتا کہ یہی تو قرآنی اجمال کی تفصیل اور قرآنی احکام کی شرح ہے۔ یہ ایک مسلمہ امر ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے ہر زمانے میں اس علم کی ترویج کے لیے ایسے رجالِ کار پیدا کیے جنہوں نے مختلف ادوار میں اس علم کے نظم و ضبط کے حوالے سے شاندار کارنامے سرانجام دیئے، جن میں امام بخاری و دیگر ائمہ شامل ہیں۔ ان تمام ائمہ اسلام نے اپنے بعد آنے والوں کے لیے احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جمع و ترتیب کے لیے ایک صراط مستقیم وضع کیا اور اس طرح وہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ‘‘ دیکھنے کا موقع ملا، یہ کتاب ایسی احادیث پر مشتمل ہے جن سے ہر مسلمان اپنے نفس و روح کی اصلاح، تعمیرِ شخصیت و اصلاح معاشرہ اور اپنے رب کے ساتھ تعلقِ بندگی قائم کرنے میں رہنمائی لے سکتا ہے۔ اس کتاب میں مؤلف نے ’’مختصر الجواھر الباہرۃ في الأسانید الطاہرۃ‘‘ (ائمہ حدیث وتصوف کے طرق سے مؤلف کی مختصراً متصل اسانید) اور ’’[[الخطبۃ السدیدۃ في أصول الحدیث وفروع العقیدۃ]]‘‘ (مقدمۂ اُصولِ حدیث و فروعاتِ عقیدہ) سمیت سولہ (16) اَبواب قائم کیے ہیں (جن کی تفصیل کتاب میں ملاحظہ فرمائیں)۔ مندرجہ بالا تمام ابواب کو اﷲ تعالیٰ کے امر ’’وتعزّروہ وتوقّروہ‘‘ کی پیروی کرتے ہوئے، مدحتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تاج پہنایا گیا ہے بایں طور یہ کتاب جہاں عاشقانِ رسول اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام پڑھنے والوں کے لیے باعثِ مسرت ہے وہاں ایک جامع مجموعۂ احادیث بھی ہے۔ امام الائمہ ابو زکریا نووی قدس سرہ کی ’’ریاض الصالحین‘‘ کے علاوہ اس مرقعِ حدیث کی کوئی اور نظیر مجھے نہیں ملی۔ گو یہ کتاب بہت سارے ابواب میں ریاض الصالحین سے مشابہت رکھتی ہے بلکہ بعض ابحاث کے لحاظ سے اس سے بھی بڑھ کر ہے۔ خاص طور پر اس کا مقدمہ جو کہ ’’[[الخطبۃ السدیدۃ في أصول الحدیث وفروع العقیدۃ]]‘‘ کے نام سے موسوم ہے۔ یہ کتاب جس طرح حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اقوال، افعال و احوال کی جامع ہے اسی طرح اس کا نام بھی اس میں موجود تمام احادیثِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا جامع ہے جس سے مولف (اﷲ تعالیٰ ان کی حفاظت فرمائے اور انہیں درازی عمر عطا فرمائے) نے اسے موسوم کیا ہے۔ میں اﷲ تعالیٰ سے اس کے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وسیلہ جلیلہ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ اس کتاب کو ہر اس شخص کے لیے ہدایت کا چراغ بنائے جو اس کی ہدایت کا طالب ہے۔ بے شک وہ تمام دعاؤں کو سننے والا اور قبول کرنے والا ہے۔ [[فضیلۃ الشیخ حضرت اسعد محمد سعید الصاغرجی]] نے عالمی میلاد کانفرنس میں شرکت کے بعد اپنے تاثرات میں فرمایا : ’’تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں اور درود و سلام ہو ہمارے آقا و مولیٰ حضور نبی اکر م صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل اور تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر۔ ہم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے میلاد پاک کی یاد میں منعقد کی جانے والی عالمی میلاد کانفرنس میں شرکت کی غرض سے حاضر ہوئے۔ ہم نے [[منہاج القرآن]] کے مختلف شعبہ جات اور سرگرمیوں کو ملاحظہ کیا تو ہماری عقل دنگ رہ گئی۔ خاص طور پر اس دینی تحریک کا نیٹ ورک اور Management جس کی سرپرستی اور رہنمائی خود [[شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری]] کر رہے ہیں، یہ یقینا قابلِ رشک ہے۔ اللہ تعالیٰ انہیں عمر دراز عطا کرے اور ان کے وجودِ مسعود سے مسلمانوں کو خاطر خواہ فائدہ پہنچائے۔ ہم یہ تمنا کرتے ہیں کہ منہاج القرآن کی پوری دنیا میں شاخیں ہوں اور ہماری یہ خواہش ہے کہ ہم بھی اس تحریک کے سپاہی بن کر خدمت کا فریضہ ادا کریں۔ آخر میں اللہ تعالیٰ سے دعاگو ہوں کہ وہ حضرت شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی عمر دراز فرمائے اور اسلام کے لئے شیخ الاسلام کے نیک ارادوں کو پورا فرمائے اور اپنے اس قول لِےُظْہِرَہ عَلَی الدِّینِ کُلِّہ وَلَوْ کَرِہَ الْمُشْرِکُوْن کے مصداق اسلام کو غالب و فائق کردے۔ ‘‘ | تمام تعریفیں اﷲ تعالیٰ کے لیے ہیں جو بلند ترین مرتبہ کا حامل اور تمام عیوب سے پاک ہے۔ اسی نے اپنے اولیاء کے سینوں کو اپنے ذکر، شکر اور حسنِ عبادت کے لیے کھولا اور تمام عظمت و فضیلت فقط اسی کو زیبا ہے۔ وہی ہے جس نے قیامت تک کے لیے اپنے دین کی حفاظت کا وعدہ ان الفاظ میں فرمایا : ’’بے شک یہ ذکر (یعنی قرآن کریم) ہم نے نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت فرمانے والے ہیں۔ ‘‘ اور اسی کے لیے ثناہے جس نے ہمیں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نسبت عطا کی اور بہترین امت کا فرد بنایا۔ اس امت کو علمائے عاملین سے مُزَیَّب اور اولیائے مخلصین سے مزین کیا تاکہ اس کی مخلوق پر اس کی حجتِ استمراراً پوری ہوتی رہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسی لئے فرمایا : ’’میری امت کی مثال بارش (کے قطروں) کی مانند ہے لہٰذا نہیں معلوم اس کا پہلا حصہ بہتر ہے یا آخری۔ ‘‘ اس کے بعد کامل ترین درود و سلام ہو ہمارے آقا و مولیٰ حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر، جو معارف الہیہ کے آفتاب، انوارِ حقائق کا نور، ذاتِ حق کے نائب اول اور حسنِ اخلاق میں تمام مخلوقات پر فوقیت رکھنے والے ہیں۔ انہوں نے نہ صرف نسل انسانی کو روشن ترین راہ دکھائی بلکہ اپنے بعد دو ایسی چیزیں بھی چھوڑ کر گئے جن کو تھامے رکھنے سے انسانیت کبھی گمراہ نہیں ہو سکتی اور وہ دو چیزیں ہیں : کتاب اﷲ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عترت (اہلِ بیت)، جو پاکیزہ ترین ہیں۔ اﷲ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعوتِ حق کو آگے بڑھانے کے لیے ایسے ائمہ عظام کا تسلسل قائم فرمایا جو تمام طالبان ہدایت کے لیے روشن چراغ تھے، اﷲ تعالیٰ ہمیں ان کی محبت، اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اہلِ بیت کی محبت پر زندہ (اور قائم و دائم) رکھے۔ (آمین)۔ اما بعد! بے شک حدیث نبوی کا علم قرآنی علوم سے ہم آہنگی کے سبب دیگر تمام علوم سے قدر و منزلت میں افضل ہے اور ایسا کیوں نہ ہوتا کہ یہی تو قرآنی اجمال کی تفصیل اور قرآنی احکام کی شرح ہے۔ یہ ایک مسلمہ امر ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے ہر زمانے میں اس علم کی ترویج کے لیے ایسے رجالِ کار پیدا کیے جنہوں نے مختلف ادوار میں اس علم کے نظم و ضبط کے حوالے سے شاندار کارنامے سرانجام دیئے، جن میں امام بخاری و دیگر ائمہ شامل ہیں۔ ان تمام ائمہ اسلام نے اپنے بعد آنے والوں کے لیے احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جمع و ترتیب کے لیے ایک صراط مستقیم وضع کیا اور اس طرح وہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ‘‘ دیکھنے کا موقع ملا، یہ کتاب ایسی احادیث پر مشتمل ہے جن سے ہر مسلمان اپنے نفس و روح کی اصلاح، تعمیرِ شخصیت و اصلاح معاشرہ اور اپنے رب کے ساتھ تعلقِ بندگی قائم کرنے میں رہنمائی لے سکتا ہے۔ اس کتاب میں مؤلف نے ’’مختصر الجواھر الباہرۃ في الأسانید الطاہرۃ‘‘ (ائمہ حدیث وتصوف کے طرق سے مؤلف کی مختصراً متصل اسانید) اور ’’[[الخطبۃ السدیدۃ في أصول الحدیث وفروع العقیدۃ]]‘‘ (مقدمۂ اُصولِ حدیث و فروعاتِ عقیدہ) سمیت سولہ (16) اَبواب قائم کیے ہیں (جن کی تفصیل کتاب میں ملاحظہ فرمائیں)۔ مندرجہ بالا تمام ابواب کو اﷲ تعالیٰ کے امر ’’وتعزّروہ وتوقّروہ‘‘ کی پیروی کرتے ہوئے، مدحتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تاج پہنایا گیا ہے بایں طور یہ کتاب جہاں عاشقانِ رسول اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام پڑھنے والوں کے لیے باعثِ مسرت ہے وہاں ایک جامع مجموعۂ احادیث بھی ہے۔ امام الائمہ ابو زکریا نووی قدس سرہ کی ’’ریاض الصالحین‘‘ کے علاوہ اس مرقعِ حدیث کی کوئی اور نظیر مجھے نہیں ملی۔ گو یہ کتاب بہت سارے ابواب میں ریاض الصالحین سے مشابہت رکھتی ہے بلکہ بعض ابحاث کے لحاظ سے اس سے بھی بڑھ کر ہے۔ خاص طور پر اس کا مقدمہ جو کہ ’’[[الخطبۃ السدیدۃ في أصول الحدیث وفروع العقیدۃ]]‘‘ کے نام سے موسوم ہے۔ یہ کتاب جس طرح حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اقوال، افعال و احوال کی جامع ہے اسی طرح اس کا نام بھی اس میں موجود تمام احادیثِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا جامع ہے جس سے مولف (اﷲ تعالیٰ ان کی حفاظت فرمائے اور انہیں درازی عمر عطا فرمائے) نے اسے موسوم کیا ہے۔ میں اﷲ تعالیٰ سے اس کے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وسیلہ جلیلہ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ اس کتاب کو ہر اس شخص کے لیے ہدایت کا چراغ بنائے جو اس کی ہدایت کا طالب ہے۔ بے شک وہ تمام دعاؤں کو سننے والا اور قبول کرنے والا ہے۔ [[فضیلۃ الشیخ حضرت اسعد محمد سعید الصاغرجی]] نے عالمی میلاد کانفرنس میں شرکت کے بعد اپنے تاثرات میں فرمایا : ’’تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں اور درود و سلام ہو ہمارے آقا و مولیٰ حضور نبی اکر م صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل اور تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر۔ ہم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے میلاد پاک کی یاد میں منعقد کی جانے والی عالمی میلاد کانفرنس میں شرکت کی غرض سے حاضر ہوئے۔ ہم نے [[منہاج القرآن]] کے مختلف شعبہ جات اور سرگرمیوں کو ملاحظہ کیا تو ہماری عقل دنگ رہ گئی۔ خاص طور پر اس دینی تحریک کا نیٹ ورک اور Management جس کی سرپرستی اور رہنمائی خود [[شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری]] کر رہے ہیں، یہ یقینا قابلِ رشک ہے۔ اللہ تعالیٰ انہیں عمر دراز عطا کرے اور ان کے وجودِ مسعود سے مسلمانوں کو خاطر خواہ فائدہ پہنچائے۔ ہم یہ تمنا کرتے ہیں کہ منہاج القرآن کی پوری دنیا میں شاخیں ہوں اور ہماری یہ خواہش ہے کہ ہم بھی اس تحریک کے سپاہی بن کر خدمت کا فریضہ ادا کریں۔ آخر میں اللہ تعالیٰ سے دعاگو ہوں کہ وہ حضرت شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی عمر دراز فرمائے اور اسلام کے لئے شیخ الاسلام کے نیک ارادوں کو پورا فرمائے اور اپنے اس قول لِےُظْہِرَہ عَلَی الدِّینِ کُلِّہ وَلَوْ کَرِہَ الْمُشْرِکُوْن کے مصداق اسلام کو غالب و فائق کردے۔ ‘‘ | ||
− | + | نوٹ : میں نے (کتاب اور صاحبِ کتاب سے متعلق) جو دیکھا ہے وہی بیان کیا ہے، اور میں اﷲ تعالیٰ کے مقابلہ میں کسی کی صفائی نہیں پیش کرتا۔ | |
[[زمرہ:تاثرات]] | [[زمرہ:تاثرات]] |
تجدید بمطابق 14:00، 29 اپريل 2009ء
تمام تعریفیں اﷲ تعالیٰ کے لیے ہیں جو بلند ترین مرتبہ کا حامل اور تمام عیوب سے پاک ہے۔ اسی نے اپنے اولیاء کے سینوں کو اپنے ذکر، شکر اور حسنِ عبادت کے لیے کھولا اور تمام عظمت و فضیلت فقط اسی کو زیبا ہے۔ وہی ہے جس نے قیامت تک کے لیے اپنے دین کی حفاظت کا وعدہ ان الفاظ میں فرمایا : ’’بے شک یہ ذکر (یعنی قرآن کریم) ہم نے نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت فرمانے والے ہیں۔ ‘‘ اور اسی کے لیے ثناہے جس نے ہمیں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نسبت عطا کی اور بہترین امت کا فرد بنایا۔ اس امت کو علمائے عاملین سے مُزَیَّب اور اولیائے مخلصین سے مزین کیا تاکہ اس کی مخلوق پر اس کی حجتِ استمراراً پوری ہوتی رہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسی لئے فرمایا : ’’میری امت کی مثال بارش (کے قطروں) کی مانند ہے لہٰذا نہیں معلوم اس کا پہلا حصہ بہتر ہے یا آخری۔ ‘‘ اس کے بعد کامل ترین درود و سلام ہو ہمارے آقا و مولیٰ حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر، جو معارف الہیہ کے آفتاب، انوارِ حقائق کا نور، ذاتِ حق کے نائب اول اور حسنِ اخلاق میں تمام مخلوقات پر فوقیت رکھنے والے ہیں۔ انہوں نے نہ صرف نسل انسانی کو روشن ترین راہ دکھائی بلکہ اپنے بعد دو ایسی چیزیں بھی چھوڑ کر گئے جن کو تھامے رکھنے سے انسانیت کبھی گمراہ نہیں ہو سکتی اور وہ دو چیزیں ہیں : کتاب اﷲ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عترت (اہلِ بیت)، جو پاکیزہ ترین ہیں۔ اﷲ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعوتِ حق کو آگے بڑھانے کے لیے ایسے ائمہ عظام کا تسلسل قائم فرمایا جو تمام طالبان ہدایت کے لیے روشن چراغ تھے، اﷲ تعالیٰ ہمیں ان کی محبت، اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اہلِ بیت کی محبت پر زندہ (اور قائم و دائم) رکھے۔ (آمین)۔ اما بعد! بے شک حدیث نبوی کا علم قرآنی علوم سے ہم آہنگی کے سبب دیگر تمام علوم سے قدر و منزلت میں افضل ہے اور ایسا کیوں نہ ہوتا کہ یہی تو قرآنی اجمال کی تفصیل اور قرآنی احکام کی شرح ہے۔ یہ ایک مسلمہ امر ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے ہر زمانے میں اس علم کی ترویج کے لیے ایسے رجالِ کار پیدا کیے جنہوں نے مختلف ادوار میں اس علم کے نظم و ضبط کے حوالے سے شاندار کارنامے سرانجام دیئے، جن میں امام بخاری و دیگر ائمہ شامل ہیں۔ ان تمام ائمہ اسلام نے اپنے بعد آنے والوں کے لیے احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جمع و ترتیب کے لیے ایک صراط مستقیم وضع کیا اور اس طرح وہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ‘‘ دیکھنے کا موقع ملا، یہ کتاب ایسی احادیث پر مشتمل ہے جن سے ہر مسلمان اپنے نفس و روح کی اصلاح، تعمیرِ شخصیت و اصلاح معاشرہ اور اپنے رب کے ساتھ تعلقِ بندگی قائم کرنے میں رہنمائی لے سکتا ہے۔ اس کتاب میں مؤلف نے ’’مختصر الجواھر الباہرۃ في الأسانید الطاہرۃ‘‘ (ائمہ حدیث وتصوف کے طرق سے مؤلف کی مختصراً متصل اسانید) اور ’’الخطبۃ السدیدۃ في أصول الحدیث وفروع العقیدۃ‘‘ (مقدمۂ اُصولِ حدیث و فروعاتِ عقیدہ) سمیت سولہ (16) اَبواب قائم کیے ہیں (جن کی تفصیل کتاب میں ملاحظہ فرمائیں)۔ مندرجہ بالا تمام ابواب کو اﷲ تعالیٰ کے امر ’’وتعزّروہ وتوقّروہ‘‘ کی پیروی کرتے ہوئے، مدحتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تاج پہنایا گیا ہے بایں طور یہ کتاب جہاں عاشقانِ رسول اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام پڑھنے والوں کے لیے باعثِ مسرت ہے وہاں ایک جامع مجموعۂ احادیث بھی ہے۔ امام الائمہ ابو زکریا نووی قدس سرہ کی ’’ریاض الصالحین‘‘ کے علاوہ اس مرقعِ حدیث کی کوئی اور نظیر مجھے نہیں ملی۔ گو یہ کتاب بہت سارے ابواب میں ریاض الصالحین سے مشابہت رکھتی ہے بلکہ بعض ابحاث کے لحاظ سے اس سے بھی بڑھ کر ہے۔ خاص طور پر اس کا مقدمہ جو کہ ’’الخطبۃ السدیدۃ في أصول الحدیث وفروع العقیدۃ‘‘ کے نام سے موسوم ہے۔ یہ کتاب جس طرح حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اقوال، افعال و احوال کی جامع ہے اسی طرح اس کا نام بھی اس میں موجود تمام احادیثِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا جامع ہے جس سے مولف (اﷲ تعالیٰ ان کی حفاظت فرمائے اور انہیں درازی عمر عطا فرمائے) نے اسے موسوم کیا ہے۔ میں اﷲ تعالیٰ سے اس کے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وسیلہ جلیلہ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ اس کتاب کو ہر اس شخص کے لیے ہدایت کا چراغ بنائے جو اس کی ہدایت کا طالب ہے۔ بے شک وہ تمام دعاؤں کو سننے والا اور قبول کرنے والا ہے۔ فضیلۃ الشیخ حضرت اسعد محمد سعید الصاغرجی نے عالمی میلاد کانفرنس میں شرکت کے بعد اپنے تاثرات میں فرمایا : ’’تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں اور درود و سلام ہو ہمارے آقا و مولیٰ حضور نبی اکر م صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل اور تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر۔ ہم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے میلاد پاک کی یاد میں منعقد کی جانے والی عالمی میلاد کانفرنس میں شرکت کی غرض سے حاضر ہوئے۔ ہم نے منہاج القرآن کے مختلف شعبہ جات اور سرگرمیوں کو ملاحظہ کیا تو ہماری عقل دنگ رہ گئی۔ خاص طور پر اس دینی تحریک کا نیٹ ورک اور Management جس کی سرپرستی اور رہنمائی خود شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کر رہے ہیں، یہ یقینا قابلِ رشک ہے۔ اللہ تعالیٰ انہیں عمر دراز عطا کرے اور ان کے وجودِ مسعود سے مسلمانوں کو خاطر خواہ فائدہ پہنچائے۔ ہم یہ تمنا کرتے ہیں کہ منہاج القرآن کی پوری دنیا میں شاخیں ہوں اور ہماری یہ خواہش ہے کہ ہم بھی اس تحریک کے سپاہی بن کر خدمت کا فریضہ ادا کریں۔ آخر میں اللہ تعالیٰ سے دعاگو ہوں کہ وہ حضرت شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی عمر دراز فرمائے اور اسلام کے لئے شیخ الاسلام کے نیک ارادوں کو پورا فرمائے اور اپنے اس قول لِےُظْہِرَہ عَلَی الدِّینِ کُلِّہ وَلَوْ کَرِہَ الْمُشْرِکُوْن کے مصداق اسلام کو غالب و فائق کردے۔ ‘‘
نوٹ : میں نے (کتاب اور صاحبِ کتاب سے متعلق) جو دیکھا ہے وہی بیان کیا ہے، اور میں اﷲ تعالیٰ کے مقابلہ میں کسی کی صفائی نہیں پیش کرتا۔