محمد اقبال اعظم

منہاج انسائیکلوپیڈیا سے
Jump to navigation Jump to search
Iqbal-azam.JPG

حافظ محمد اقبال اعظم منہاجین، جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے فارغ التحصیل فاضل ہیں۔اس وقت منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن یورپ کے ڈائریکٹر اور آغوش پراجیکٹ کے خصوصی نگران ہیں۔

خاندانی پس منظر

حافظ اقبال اعظم کا بنیادی تعلق کوٹ مومن ڈسٹرکٹ سرگودھا سے ہے ۔بعد ازاں اعلی تعلیم کی غرض سے لاہور منتقل ہوگئے۔آپکا تعلق حفاظ فیملی سے اور یہ خاندانی سلسہ چلتا آ رہا ہے۔آپکے خاندان مٰیں پچیس 25 حفاظ کرام ہیں۔آپکا تعلق حالص مذہبی گھرانے سے ہے۔بزرگان دین سے محبت و عقیدت،دین سے وابستگی اور قرآن پاک اور دین کی تعلیم سیکھنا،سکھانا اور اسکی اشاعت کرنا خاندانی روایات میں سے ہے۔

آغاز وابستگی

محترم حافظ محمد اقبال اعظم بادالونا، سپین میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کر رہے ہیں

تعلیمی پس منظر

  • ابتدائی تعلیم سرگودھا میں حاصل کی۔
  • سن 1986ء میں میٹرک کا امتحان سرگودھا سے پاس کیا اور اسی دوران قرآن پاک حفظ کیا۔
  • سن 1983ء میں ایف اے پنجاب یونیورسٹی لاہور سے پرائیوٹ طور پے کیا۔
  • سن 1985ء میں بی اے پنجاب یونیورسٹی لاہور سے پرائیوٹ طور پے کیا۔
  • سن 1990ء میں منہاج یونیورسٹی سے شھادت العالیہ کیا جو کے ایم اے اسلامیات کے برابر ہوتا ہے۔
  • سن1994ء میں منہاج یونیورسٹی سے شھادت العالمیہ کیا جو کے ایم اے عربی کے برابر ہوتا ہے۔
  • فائنل ائیر میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے فرانس شادی کرا دی اور وہاں شفٹ ہو گئے۔

تحریکی وابستگی

ممبر شپ

موجودہ خدمات

  • 2008ء تا حال ڈائریکٹر منہاج ویلفئر فاونڈیشن یورپ۔
  • 2008ء تا حال ڈائریکٹر آغوش پراجیکٹ۔

سابقہ خدمات

محترم حافظ محمد اقبال اعظم بارسلونا، سپین میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کر رہے ہیں

ادبی سرگرمیاں

تقریر،شعروشاعری،نقابت،خطابت۔سوال و جواب

اعزازات

  • پرائمری سے لیکر فائنل ایئر تک ہر کلاس میں اول،دوم یا سوم پوزیشن حاصل کی۔
  • 1988ء تا 1996ء پی ٹی وی کے پروگرام نیلام گھر سے بے شمار انعامات جیتے جن میں عمرہ کا ٹکٹ بھی شامل ہے۔
  • منہاج یونیورسٹی اور محتلف کالجز سے ذہنی آزمائش کے پروگرمز جیتے۔

ایوارڈز

کارکنوں کے لئے پیغام

  • قائد کے ساتھ محبت،مشن کے اوپر استقامت اور مشن کی خدمت اور نوکری کو جاری رکھیں اور اسکے اوپر پختگی حاصل کریں اور جو صلاحیتں اللہ سبحان وتعالی نے دی ہیں وہ ساری مشن کے اوپر قربان کر دیں۔


اے میرے قائد

اس ایک ذات میں سارا جہاں لگتا ہے

زمیں پہ رہ کہ بھی وہ آسماں لگتا ہے

اسکے خلق کے انداز کوئی کیا جانے

خفا بھی ہو تو بڑا مہرباں لگتا ہے


نظر کو روشنی دل کو سرور بحشا ہے

تیرے وجود نے دنیا کو نور بحشا ہے