تاثرات : پروفیسر ڈاکٹر نذیر احمد رومانی
ڈاکٹر محمد طاہرالقادری صاحب سے شناسائی تو اس وقت سے ہے جب وہ پنجاب یونیورسٹی سے MA اسلامیات کی تعلیم حاصل کر رہے تھے۔ MA میں ’’اسلام اور سائنس‘‘ کا مضمون میں پڑھایا کرتا تھا اور اس کلاس میں یہ میرے سٹوڈنٹ تھے، اس بات کا اظہار وہ خود ہی اکثر اوقات کرتے ہیں اور یہ ان کی بڑائی اور عظمت کی دلیل ہے۔ اس زمانے میں بھی انہیں اسلام اور سائنس کے مضمون کے ساتھ بڑی رغبت تھی نہایت ہی لائق سٹوڈنٹ تھے۔ بعد ازاں انہوں نے Law کرنے کے بعد یونیورسٹی کی لیکچرر شپ اختیار کی اور یونیورسٹی میں سنڈیکیٹ کے ممبر منتخب ہوئے اور وہاں بھی اپنی صلاحیت اور قابلیت کے بل بوتے پر اپنے آپ کو منوایا۔ ہر موضوع پر مدلل گفتگو کرتے تھے۔ اس وقت بھی خیال تھا کہ یہ شخص جو بے پناہ صلاحیتوں کا مالک ہے، ترقی کرتے ہوئے اپنی علمی اور انتظامی صلاحیتوں کا لوہا منوائے گا۔ آج وہ خوابیدہ صلاحیتیں نکھر کر سب کے سامنے ہیں۔ بلا شبہ انہوں نے بہت کم وقت میں حیران کن ترقی کی ہے۔ ایک لائف ٹائم میں اتنی کامیابیاں حاصل کرنا کسی کسی کے نصیب میں ہوتا ہے۔ آج دنیا کے بیشتر ممالک میں ان کے اسلامک سنٹرز موجود ہیں اور لندن کا سنٹر تو میں خود دیکھ چکا ہوں، ان سنٹرز کا بنانا اور پھر انہیں کامیابی سے چلانا یہ بہت بڑی بات ہے۔