محمد سردار احمد قادری، مولانا

منہاج انسائیکلوپیڈیا سے
نظرثانی بتاریخ 19:37، 28 جون 2010ء از Ajmalkhan558 (تبادلۂ خیال | شراکت) (نیا صفحہ: مولانا سردار احمد قادری ۱۹۰۶ ء میں قصبہ دیال گڑھ ضلع گورداسپور انڈیا میں پیدا ہوئے-آپ کے والد ماجد …)
(فرق) ←سابقہ تدوین | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigation Jump to search

مولانا سردار احمد قادری ۱۹۰۶ ء میں قصبہ دیال گڑھ ضلع گورداسپور انڈیا میں پیدا ہوئے-آپ کے والد ماجد چودھری میراں بخش علاقے کے نامور زمیندار اور نہایت باکردار انسان تھے- ابتدائی تعلیم گورداسپور انڈیا سے حاصل کی اور پھر مزید علم کے حصول کی غرض سے لاہور تشریف لائے اور گورنمنٹ کالج لاہور میں داخلہ لیا- اسی دوران لاہور کی تاریخی جامعہ مسجد وزیر خان میں ہند کی نامور علمی شخصیت اعلٰی حضرت الشاہ احمد رضا خان کے صاحبزادے جناب حامد رضا خان تشریف لائے جنکی سحر انگیز شخصیت سے متاثر ہو کر آپ نے ان کے دامن کو تھام لیا اور حصولِ علم و معرفت کی غرض سے بریلی شریف انڈیا تشریف لے گئے جہاں شریعت و طریقت کی ابتدائی تعلیم جامعہ رضویہ منظر اسلام بریلی شریف سے حاصل کی- تعلیم سے فراغت کے بعد آپ نے تحریکِ پاکستان میں گراں قدر خدمات سر انجام دیں- ہزاروں علماء و مشائخ کے ساتھ مل کر دو قومی نظریہ کو فروغ دیا ور آل انڈیا بنارس سنی کانفرنس میں شرکت کی جس میں تحریکِ پاکستان کے لیے قائداعظم کی حمایت کا اعلان کیا- اسی دوران مفتیِ اعظم ہند الشاہ مصطفٰی رضا خان اور صدرالافاضل سید نعیم الدین مراد آبادی آپ پر خصوصی شفقت فرماتے رہے- قیامِ پاکستان کے بعد آپ لائلپور ) فیصل آباد( تشریف لے آئے جہاں آپ نے ایک عظیم دینی درسگاہ جامعہ رضویہ مظہر الاسلام کی بنیاد رکھی اور اسکے ساتھ مرکزی سنی رضوی جامع مسجد کا سنگِ بنیاد رکھا- مرکزی دارلعلوم مظرک الاسلام سےاب تک تقریباً بیس ہزار سے زائد علماء کرام، حفاظِ عظام اور قراء حضرات سندِ فراغت حاصل کر چکے ہیں جن میں مفتی ، محدث ، عالم محدث شامل ہیں- پیر سید یعقوب شاہ پھالیہ )مرحوم(، عبد المصطفیٰ الازہری مرحوم، علامہ احسان الحق قادری مرحوم ، مفتی فیض احمد اویسی ، پیر علاؤ الدین صدیقی آزاد کشمیر، سید محفوظ الحق بورے والا اور شیخ الحدیث علامہ غلام رسول رضوی اِسی مرکز کے نشان ہیں- شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری بچپن میں جب اپنے والدِ گرامی فریدِ ملت ڈاکٹر فریدالدین قادری کے ساتھ آپ کے دروس میں شریک ہوتے تو مولانا سردار احمد قادری فرطِ محبت میں آپ کو اپنی گود میں بٹھا لیتے اور درس ختم ہونے تک آپ اسی طرح بٹھائے رکھتے- مولانا سردار احمد قادری چشتی ۱۹ دسمبر ۱۹۶۲ء جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب تقریباً ۵۹ سال کی عمر اس دنیائے فانی سے رخصت ہوگئے اور وصلِ حبیب کی لذتوں سے ہمکنار ہو گئے-