تاثرات : صوفی برکت علی لدھیانوی

منہاج انسائیکلوپیڈیا سے
نظرثانی بتاریخ 10:28، 29 اپريل 2009ء از NaveedBCN (تبادلۂ خیال | شراکت) (نیا صفحہ: جب ڈاکٹر صاحب ان سے ملاقات کے لیے دار الاحسان گئے تو راستے میں دیر ہو گئی تو صوفی برکت علی صاحب اپنی ک...)
(فرق) ←سابقہ تدوین | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigation Jump to search

جب ڈاکٹر صاحب ان سے ملاقات کے لیے دار الاحسان گئے تو راستے میں دیر ہو گئی تو صوفی برکت علی صاحب اپنی کلی رہاشی کمرے سے باہر آ کر اپنے مرید کے ساتھ کھڑے ہو کر پنجابی میں فرمایا کہ (ابھی تک ہمارا پیارا نہیں آیا ابھی تک نہیں پہنچا جب ڈاکٹر صاحب ان کے خلوت خانہ میں گئے تو جب ڈاکٹر صاحب اپنے جوتے اتارنے لگے تو انہوں نے فرمایا کہ آپ جوتے نہ اتاریں اور تنہائی میں کافی وقت گزارا پھر باہر تشریف لائے تو فرمایا کہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری اس دور کے عارف باللہ ہیں۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری صاحب ایک وفد کے ساتھ حضرت صوفی برکت علی لدھیانوی رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضری دینے کے لیے دار الاحسان فیصل آباد لے گئے تو اس موقع پر ان کے مریدین نے واقع کویوں بیان کیاکہ حضرت صوفی صاحب کبھی کسی دنیا دارکے استقبال کے لیے اپنے حجرہ مبارک سے باہر نہیں نکلے لیکن جس دن علامہ محمد طاہرالقادری نے آنا تھا اور کافی دیر ہوگئی تھی تو حضرت صوفی صاحب اپنے حجرہ مبارک سے باہر نکلے اور پنجابی میں فرمانے لگے کہ ہمارا پیارا ابھی تک نہیں پہنچا جب ڈاکٹر صاحب وہاں پہنچے تو انہوں نے انتہائی محبت وشفقت کا مظاہر ہ کیا اور ڈاکٹر صاحب کو لیکر اپنے حجرہ کی طرف جانے لگے تو ڈاکٹر صاحب نے اپنے جوتے اتارنے چاہے تو حضرت صوفی صاحب نے فرمایا کہ آپ جوتوں سمیت حجرہ میں تشریف لائیں لیکن ڈاکٹر صاحب نے عرض کی کہ حضرت مجھے زیادہ گنہگار مت کریں تو انہوں نے ڈاکٹر صاحب کو جوتے اتارنے کی اجازت دے دی پھر دونوں کافی دیر تک حجرہ میں موجود رہے۔ جب دونوں حجرہ سے باہر تشریف لائے حضرت صوفی برکت علی صاحب نے فرمایا ڈاکٹر محمد طاہرالقادری صاحب اس دور کے عارف باللہ ہیں جب ڈاکٹر صاحب واپس رخصت ہونے لگے تو حضرت صوفی صاحب نے فرمایا کہ آپ گاڑی پر سوار ہوں میں پیدل چلوں گا۔ لیکن ڈاکٹر صاحب نے عرض کی کہ میں بھی آپ کے ساتھ پیدل چلوں گا یا آپ بھی گاڑی میں بیٹھیں لیکن صوفی صاحب نے حکماً فرمایا کہ آپ گاڑی میں بیٹھیں اور وہ گاڑی کے ساتھ کافی دور تک چلتے رہے اور پھر انہوں نے اپنی دعاؤں شفقتوں سے ڈاکٹر صاحب کو رخصت فرمایا۔