تاثرات : جسٹس سید سجاد علی شاہ

منہاج انسائیکلوپیڈیا سے
Jump to navigation Jump to search

میں جب سپریم کورٹ کا چیف جسٹس تھا اس زمانہ میںڈاکٹر طاہرالقادری صاحب سے غائبانہ ملاقات تھی بالمشافہ تعارف نہیں ہوا تھا۔ ان کے بارے میں کافی سن رکھا تھا کہ بڑے عالم دین ہیں، اچھے مقرر ہیں لیکن صحیح معنوں میں ان سے تعارف سپریم کورٹ میں حملہ کے بعد ہوا۔ حملے کے بعد دوسرے احباب کی طرح ایک دو دفعہ ڈاکٹر صاحب نے بھی فون پر ہم سے رابطہ کیا اور سپریم کورٹ پر حملہ کی سخت مذمت کی اور عدلیہ سے ہمدردی کا اظہار کیا۔ مجھے خوشی ہوئی کہ کم از کم پاکستان میں ایسے علمائے دین اور باشعور لوگ موجود ہیں جو پاکستان میں بری روایات کو ناپسند کرتے ہیں اور اچھے نظام کو چاہتے ہیں۔

میں منہاج القرآن سیکرٹریٹ میں موجود جملہ احباب کے جذبہ محبت، عقیدت اور اپنے مشن کے ساتھ ہر درجہ لگاؤ سے بے حد متاثر ہوا ہوں اور خاص طور پر ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب کے خطاب، کام، جذبات اور ان کے رویہ، محبت اور خلوص نے میرے دل میں گھر کر لیا ہے۔ میں نے ڈاکٹر صاحب کی معیت میں یونیورسٹی اور مرکزی سیکرٹریٹ کے جملہ شعبہ جات کا تفصیلی دورہ کیا، تمام شعبہ جات دیکھ کر بہت خوشی ہوئی کہ انہوںنے ایک بہت بڑی یونیورسٹی قائم کی ہے، جس میں بہت سے شعبہ ہیں اور کمپیوٹر ٹیکنالوجی سے پورا پورا فائدہ اٹھایا گیا ہے۔ انہوں نے دین اسلام کی بڑی وسیع پیمانے پر خدمت کی ہے اور بہت سی کتابیں لکھی ہیں۔

ڈاکٹر صاحب ایک عظیم، ذہین شعلہ بیان مقرر ہیں۔ اپنی تنظیم کو نہایت ہی منظم انداز میں لیکر رواں دواں ہیں اور سب سے اہم بات جو میں نے ان میں دیکھی وہ وسعت مطالعہ ہے۔ وہ ہر موضوع پر بغیر کسی جھجک کے کئی کئی گھنٹے گفتگو کر سکتے ہیں۔ ڈاکٹر صاحب ایک بااصول انسان ہیں اور وعدہ خلافی نہیں کرتے۔ میں دیکھ کر حیران ہوگیا کہ انہوں نے اپنی تحریک کو بڑے اچھے انداز میں آرگنائز کیا ہوا ہے، نہ صرف پورے ملک میں ان کی برانچز ہیں بلکہ پوری دنیا میں ان کے عقیدت مندوں نے اسلامک سنٹرز قائم کر رکھے ہیں، جہاں مثبت طور پر اسلام کی خدمت ہو رہی ہے۔ خاص طور پر تعلیم کے فروغ کے لئے انہوں نے ملک و قوم کی بہت بڑی خدمت کی ہے۔

ڈاکٹر صاحب کی ایک اور بات جو مجھے بہت پسند ہے کہ انہوں نے نہ صرف اسلام کی خدمت کی اور کر رہے ہیں بلکہ اسلامی تعلیمات کو غیرمسلموں کے لئے بھی مقبول بنا رہے ہیں، نیز فرقہ واریت کے خلاف ان کی کاوشیں قابل ستائش ہیں، شیعہ سنی کے مابین اتحاد کے لئے ان کی کاوشیں سنہری حروف میں لکھے جانے کے قابل ہیں۔

ڈاکٹر صاحب نے قومی اسمبلی کی نشست سے جس احتجاجی طریقہ سے استعفیٰ دیا ہے، یہی جمہوریت کی اصل روح ہے، اسے دوسرے لوگوں کو بھی Follow کرنا چاہئے، بااُصول آدمی کا یہی طریقہ ہوتا ہے کہ وہ کبھی اصولوں پر سودا بازی نہیں کرتا۔ میں دعا کرتا ہوں کہ اللہ ان کو طویل زندگی، صحت اور توفیق دے تاکہ وہ اس اچھے کام کو موثر اور مزید بہتر انداز میں قائم کرسکیں اور اسلام کی صحیح روشنی غیرمسلم ممالک میں پہنچاسکیں۔