"سید عبدالمعبود گیلانی المدنی" کے نسخوں کے درمیان فرق
منہاجین (تبادلۂ خیال | شراکت) م |
|||
(2 صارفین 5 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے) | |||
سطر 1: | سطر 1: | ||
+ | {{ازسرنو}} | ||
+ | |||
[[تصویر:Abdul-mab.jpg|left|250px]] | [[تصویر:Abdul-mab.jpg|left|250px]] | ||
شیخ السید عبد المعبود جیلانی ۱۸۲۳ء کو بغداد کے شہر جیلان میں پیدا ہوئے- آپ کا شمار تاریخ کے ان افراد میں ہوتا ہے طویل العمر افراد میں ہوتا ہے جنہوں نےبہت لمبی عمر پائی- آپ نے ۱۶۵ برس عمر پائی جس میں ۱۶۰ سال آپ نے دنیا کے مختلف خطوں میں گزارے اور مختلف اکابر علماء و مشائخ کی صحبت میں بیٹھنے کا شرف حاصل کیا اور ان سے کسبِ فیض کیا- ان اکابر بلند پایہ شخصیات میں سلسلۀ چشتیہ کے نامور بزرگ سید شاہ سلیمان تونسوی )جو حضرت پیر سید مہر علی شاہ گولڑوی کے دادا شیخ اور شیخ الاسلام شمس العارفین خوجہ شمس الدین سیالوی کے براہ ِ راست شیخِ طریقت تھے(، امام الہند اعلیٰ حضرت الشاہ احمد رضا خان فاضلِ بریلوی ، حاجی امداد اللہ مہاجر مکی اور ان جیسی عالمِ عرب کی بہت سی نامور اور علمی شخصیات شامل ہیں- آپ نے ۱۰ برس حاجی امداداللہ مہاجر مکی کی صحبت میں گزارے اور ان سے اجازات و اسناد اور تمام سلاسل طریقت میں خلافت حاصل کی – اسی طرح اعلیٰ حضرت الشاہ احمد رضا خان اور سید حامد رضا خان نے بھی آپ کو احادیث کی اجازات عطا کیں- | شیخ السید عبد المعبود جیلانی ۱۸۲۳ء کو بغداد کے شہر جیلان میں پیدا ہوئے- آپ کا شمار تاریخ کے ان افراد میں ہوتا ہے طویل العمر افراد میں ہوتا ہے جنہوں نےبہت لمبی عمر پائی- آپ نے ۱۶۵ برس عمر پائی جس میں ۱۶۰ سال آپ نے دنیا کے مختلف خطوں میں گزارے اور مختلف اکابر علماء و مشائخ کی صحبت میں بیٹھنے کا شرف حاصل کیا اور ان سے کسبِ فیض کیا- ان اکابر بلند پایہ شخصیات میں سلسلۀ چشتیہ کے نامور بزرگ سید شاہ سلیمان تونسوی )جو حضرت پیر سید مہر علی شاہ گولڑوی کے دادا شیخ اور شیخ الاسلام شمس العارفین خوجہ شمس الدین سیالوی کے براہ ِ راست شیخِ طریقت تھے(، امام الہند اعلیٰ حضرت الشاہ احمد رضا خان فاضلِ بریلوی ، حاجی امداد اللہ مہاجر مکی اور ان جیسی عالمِ عرب کی بہت سی نامور اور علمی شخصیات شامل ہیں- آپ نے ۱۰ برس حاجی امداداللہ مہاجر مکی کی صحبت میں گزارے اور ان سے اجازات و اسناد اور تمام سلاسل طریقت میں خلافت حاصل کی – اسی طرح اعلیٰ حضرت الشاہ احمد رضا خان اور سید حامد رضا خان نے بھی آپ کو احادیث کی اجازات عطا کیں- | ||
+ | |||
شیخ السید عبد المعبود جیلانی نے ۱۰۰ سے زائد مرتبہ حج کی سعادت حاصل کی - آپ نے بہت عرصہ مکہ المکرمہ میں گزارہ اور درس و تدریس میں مصروف رہے- شاہ عبدالعزیز بن سعود نے سلفی تحریک کے زیرِ اثر جب حجاز میں کنٹرول سنبھالا تو اور بہت سے علماء، صوفیا اور مشائخ کے ساتھ ساتھ آپ کو بھی ظلم و ستم کا نشانہ بنایا – آپ نے اس سلفی تحریک کی کھل کر مخالفت کی جس کے نتیجے میں آپ کو گرفتار کیا گیا اور شاہ عبد العزیز نے آپ کو سزائے موت کا حکمنامہ سنایا- شاہ عبد العزیز کی موجودگی میں آپ کے چہرے کو سیاہ کپڑے سے ڈھانپ دیا گیا اور مقتل گاہ میں لے جایا گیا۔ شاہ نے آپ سے آخری خوہش پوچھی تو آپ نے آقا کریم ﷺ کی شان میں نہایت عمدہ قصیدہ پڑھنا شروع کر دیا جو شاہ کے دادا نے آپ ﷺ کی شان میں لکھا تھا اس قصیدے نے شاہ عبدالعزیز کے دل پر اثر کیا اور اس نے فوراْ آپ کی رہائی کا حکم نامہ جاری کردیا اور اس کے ساتھ ساتھ اور بہت سے علما ء و مشائخ کو بھی رہا کردیا-اس دن کے بعد شیخ عبد المعبود جیلا نی کو سعودی عرب میں ایک مہمان کی حیثیت دی گئی- | شیخ السید عبد المعبود جیلانی نے ۱۰۰ سے زائد مرتبہ حج کی سعادت حاصل کی - آپ نے بہت عرصہ مکہ المکرمہ میں گزارہ اور درس و تدریس میں مصروف رہے- شاہ عبدالعزیز بن سعود نے سلفی تحریک کے زیرِ اثر جب حجاز میں کنٹرول سنبھالا تو اور بہت سے علماء، صوفیا اور مشائخ کے ساتھ ساتھ آپ کو بھی ظلم و ستم کا نشانہ بنایا – آپ نے اس سلفی تحریک کی کھل کر مخالفت کی جس کے نتیجے میں آپ کو گرفتار کیا گیا اور شاہ عبد العزیز نے آپ کو سزائے موت کا حکمنامہ سنایا- شاہ عبد العزیز کی موجودگی میں آپ کے چہرے کو سیاہ کپڑے سے ڈھانپ دیا گیا اور مقتل گاہ میں لے جایا گیا۔ شاہ نے آپ سے آخری خوہش پوچھی تو آپ نے آقا کریم ﷺ کی شان میں نہایت عمدہ قصیدہ پڑھنا شروع کر دیا جو شاہ کے دادا نے آپ ﷺ کی شان میں لکھا تھا اس قصیدے نے شاہ عبدالعزیز کے دل پر اثر کیا اور اس نے فوراْ آپ کی رہائی کا حکم نامہ جاری کردیا اور اس کے ساتھ ساتھ اور بہت سے علما ء و مشائخ کو بھی رہا کردیا-اس دن کے بعد شیخ عبد المعبود جیلا نی کو سعودی عرب میں ایک مہمان کی حیثیت دی گئی- | ||
− | شیخ الاسلام نے بھی شیخ السید عبد المعبود جیلانی سےکسبِ فیض کیا اور آپ سے تمام اجازات و اسناد حاصل کیں- جسکے بعد شیخ الاسلام کوصرف ایک واسطے سےعالم ِ اسلام کی دو اکابر ہستیوں اعلیٰ حضرت الشاہ احمد رضا خان فاضلِ بریلوی اور حاجی امداد اللہ مہاجر مکی سے شرفِ تلمذ حاصل ہے- یہ دونوں بزرگ برِصغیرپاک و ہند کے دو مکاتبِ فکر بریلوی اور دیوبند کے اکابر علماء کے امام ہو گزرے ہیں- | + | شیخ الاسلام نے بھی شیخ السید عبد المعبود جیلانی سےکسبِ فیض کیا اور آپ سے تمام اجازات و اسناد حاصل کیں- جسکے بعد شیخ الاسلام کوصرف ایک واسطے سےعالم ِ اسلام کی دو اکابر ہستیوں اعلیٰ حضرت الشاہ احمد رضا خان فاضلِ بریلوی اور حاجی امداد اللہ مہاجر مکی سے شرفِ تلمذ حاصل ہے- یہ دونوں بزرگ برِصغیرپاک و ہند کے دو مکاتبِ فکر بریلوی اور دیوبند کے اکابر علماء کے امام ہو گزرے ہیں- |
+ | [[تصویر:Abdul-mab1.JPG|left|250px]] | ||
شیخ السید عبد المعبود جیلانی ۳۰ نومبر ۱۹۸۵ ء بمطابق ۱۶ نومبر ۱۴۰۶ھ کو وصال فرمایا- آپ کی قبر مبارک اسلام آباد H8 سیکٹر میں ہے- اللہ آپ کے مرقد پر کروڑوں رحمتیں نازل فرمائے-اٰمین | شیخ السید عبد المعبود جیلانی ۳۰ نومبر ۱۹۸۵ ء بمطابق ۱۶ نومبر ۱۴۰۶ھ کو وصال فرمایا- آپ کی قبر مبارک اسلام آباد H8 سیکٹر میں ہے- اللہ آپ کے مرقد پر کروڑوں رحمتیں نازل فرمائے-اٰمین | ||
− | + | ||
+ | |||
[[زمرہ:شخصیات]] | [[زمرہ:شخصیات]] | ||
+ | [[زمرہ:شیوخ شیخ الاسلام]] |
حالیہ نسخہ بمطابق 09:51، 4 جولائی 2010ء
از سر نو |
اس مضمون کو انسائیکلوپیڈیا طرز پر از سر نو منظم انداز میں لکھنے کی ضرورت ہے۔ آپ اس میں ترمیم کر کے اسے مزید بہتر بنا سکتے ہیں۔ |
شیخ السید عبد المعبود جیلانی ۱۸۲۳ء کو بغداد کے شہر جیلان میں پیدا ہوئے- آپ کا شمار تاریخ کے ان افراد میں ہوتا ہے طویل العمر افراد میں ہوتا ہے جنہوں نےبہت لمبی عمر پائی- آپ نے ۱۶۵ برس عمر پائی جس میں ۱۶۰ سال آپ نے دنیا کے مختلف خطوں میں گزارے اور مختلف اکابر علماء و مشائخ کی صحبت میں بیٹھنے کا شرف حاصل کیا اور ان سے کسبِ فیض کیا- ان اکابر بلند پایہ شخصیات میں سلسلۀ چشتیہ کے نامور بزرگ سید شاہ سلیمان تونسوی )جو حضرت پیر سید مہر علی شاہ گولڑوی کے دادا شیخ اور شیخ الاسلام شمس العارفین خوجہ شمس الدین سیالوی کے براہ ِ راست شیخِ طریقت تھے(، امام الہند اعلیٰ حضرت الشاہ احمد رضا خان فاضلِ بریلوی ، حاجی امداد اللہ مہاجر مکی اور ان جیسی عالمِ عرب کی بہت سی نامور اور علمی شخصیات شامل ہیں- آپ نے ۱۰ برس حاجی امداداللہ مہاجر مکی کی صحبت میں گزارے اور ان سے اجازات و اسناد اور تمام سلاسل طریقت میں خلافت حاصل کی – اسی طرح اعلیٰ حضرت الشاہ احمد رضا خان اور سید حامد رضا خان نے بھی آپ کو احادیث کی اجازات عطا کیں-
شیخ السید عبد المعبود جیلانی نے ۱۰۰ سے زائد مرتبہ حج کی سعادت حاصل کی - آپ نے بہت عرصہ مکہ المکرمہ میں گزارہ اور درس و تدریس میں مصروف رہے- شاہ عبدالعزیز بن سعود نے سلفی تحریک کے زیرِ اثر جب حجاز میں کنٹرول سنبھالا تو اور بہت سے علماء، صوفیا اور مشائخ کے ساتھ ساتھ آپ کو بھی ظلم و ستم کا نشانہ بنایا – آپ نے اس سلفی تحریک کی کھل کر مخالفت کی جس کے نتیجے میں آپ کو گرفتار کیا گیا اور شاہ عبد العزیز نے آپ کو سزائے موت کا حکمنامہ سنایا- شاہ عبد العزیز کی موجودگی میں آپ کے چہرے کو سیاہ کپڑے سے ڈھانپ دیا گیا اور مقتل گاہ میں لے جایا گیا۔ شاہ نے آپ سے آخری خوہش پوچھی تو آپ نے آقا کریم ﷺ کی شان میں نہایت عمدہ قصیدہ پڑھنا شروع کر دیا جو شاہ کے دادا نے آپ ﷺ کی شان میں لکھا تھا اس قصیدے نے شاہ عبدالعزیز کے دل پر اثر کیا اور اس نے فوراْ آپ کی رہائی کا حکم نامہ جاری کردیا اور اس کے ساتھ ساتھ اور بہت سے علما ء و مشائخ کو بھی رہا کردیا-اس دن کے بعد شیخ عبد المعبود جیلا نی کو سعودی عرب میں ایک مہمان کی حیثیت دی گئی- شیخ الاسلام نے بھی شیخ السید عبد المعبود جیلانی سےکسبِ فیض کیا اور آپ سے تمام اجازات و اسناد حاصل کیں- جسکے بعد شیخ الاسلام کوصرف ایک واسطے سےعالم ِ اسلام کی دو اکابر ہستیوں اعلیٰ حضرت الشاہ احمد رضا خان فاضلِ بریلوی اور حاجی امداد اللہ مہاجر مکی سے شرفِ تلمذ حاصل ہے- یہ دونوں بزرگ برِصغیرپاک و ہند کے دو مکاتبِ فکر بریلوی اور دیوبند کے اکابر علماء کے امام ہو گزرے ہیں-
شیخ السید عبد المعبود جیلانی ۳۰ نومبر ۱۹۸۵ ء بمطابق ۱۶ نومبر ۱۴۰۶ھ کو وصال فرمایا- آپ کی قبر مبارک اسلام آباد H8 سیکٹر میں ہے- اللہ آپ کے مرقد پر کروڑوں رحمتیں نازل فرمائے-اٰمین